سحرش کا بی پی خطرناک حد تک لو ہو جانے کی وجہ سے بیہوش ہو گئی تھی ......
نوال ور ڈ ن کی مدد سے ہسپتال لاے ائی تھی
ڈاکٹر نے سحرش کو ایڈ مٹ کر کے ڈرپ لگا دی
بی پی لو ہونے کی وجہ سے اسکی حالت تشو شینا ک تھی
بچے کو آکسیجن نہیں مل رہی تھی
ڈاکٹر نے آ پر یشن کے لیے که دیا
پری میچورڈیلیور ی
سے شاید بچے کو بچا لیا جاۓ
نوال نے رضا اور ہادی کو کال کر کے بولا لیا تھا
ہادی نے آ کے پیپر سائن کر دیے تھے
تھوڑی دیر تک فوزیہ بیگم بھی آ گئی
سعد بیچارے کو تو کچھ پتہ نہیں تھا ایمرجنسی میں وہ بھی ہسپتال آ گا تب تک سحرش کو آپریشن کے لیے لے جایا جا چکا تھا
کیا ہوا سحرش کو
سعد کے پر ہوا یا ں اڑ رھی تھی
فوزیہ بیگم نے اسے ڈیٹیل بتائی
سعد نم آنکھوں کے ساتھ سا کت سا ہو گیا تھا
تین گھنٹے کے جان لیوا انتظا ر کے بعد ڈاکٹروں نے ماں اور بچے کے بچنے کی خبر سنا دی تھی
سعد کی جان میں جان ائی
سحرش آئ سی یو میں تھی پری میچور ڈیلیوری ہر کمزوری کی وجہ سے ہوش میں نہیں آ رھی تھی
سعد نے اسے اک نظر دیکھنے کی ضد کی تو ڈاکٹروں نے مشکل سی اجازت دی
سعد نے گلاس ڈور کے پر سحرش کو دیکھا جس کا چہر ہ بے حد پیلا بالکل سا کت اور آنکھیں بند تھی
اسکو اس حالت میں دیکھ کے سعد کو لگا اسکا دل بند ہو جاۓ گا وہ خود کو اسکی حالت کا ذمےدار سمجھ رہا تھا
کافی ٹائم بعد سحرش کو ہوش آیا سعد اسکی طرف گیا
سحرش کی آنکھوں سی آنسوں بھ نکلے
سعد نے اسکا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیا
سحرش میں ہمیشہ تمھارے ساتھ ہوں تم نے ایسے سوچا کیوں کے تمہیں چھوڑ دوں گا کوئی زندگی کو بھی چھوڑ سکتا کیا میں ہر پل تمھارے ساتھ بس جو دوری آنی تھی آ چکی اب کبھی میں تمہیں اکیلا چھوڑ کے کے نہیں جاؤں گا
اب تو ہماری محبت کا آمین ہمارا بیٹا بھی آ گیا
اب میں بابا سے ڈر کے نہیں ره سکتا پلیز تم میرا ساتھ نہ چھوڑنا
سعد نے سحرش کو اپنے ساتھ کی مکمل یقین دہانی کروائی
سحرش کو بھی لگا کے اسکی اذیت ختم ہو گی
وہ آسودگی سے مسکرا دی
.............
خوش آمدید
کی آواز کے ساتھ ہی پھولوں کی بارش ہونے لگ گئی
سحرش نے گھبرا کے ساتھ کھڑے سعد کا ہاتھ پکڑ لیا
آج ہی ہسپتال سے چھٹی ہوئی تھی سعد اسے لے کے اپنے فلائٹ پے آیا تھا جب دروازہ کھولا تو پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گی
وہ دونوں سمجھ نہیں پاۓ کے شاندار استقبل کس نے کیا
تابی ریاض صاھب سامنے اے اور سحرش کو پیار دیا اور اس سے بےبی کو لے لیا
میرا پوتا کہتے ہوۓ چوم لیا
اپنی اولاد کی اولاد کو اٹھنا بھی کسی نعمت سے کم نہیں
اللہ تیرا شکر تو نے مجھے وقت پر ہدایت دے دی
تم لوگ ادھر کیوں کھڑے اندر آ او
سعد اور سحرش کے ساتھ فوزیہ بیگم بھی حیران کھڑی تھی
وہ سوچ رہے تھے کے یہ کایا کیسے پلٹ گی
ریاض صاھب کے کہنے پے جھجکتے اندر اے
نوال رضا سبین ہادی بھی ہنستے ہوۓ سامنے آ گے
سعد کو یقین ہو گیا کے یہ سب انکا کیا دھرا لیکن یہ سب کیسے کیا اس بارے میں جاننے کے لیے وہ پر تجسس تھا
لیکن اپنے باپ کی وجہ سے فل حل چپ ہو گیا
آپ لوگ سوچ رہنے ہوں گے میں ایسے کدھر مجھے کیسے پتہ چلا
ریاض صاھب نے بات شروع کی
تو اس کے لیے میں ہادی زہرا اور رضا بیٹے کا شکر گزر ہوں جنہوں نے مجھے بتایا اور سمجھا یا بعض او قت ہم اپنے چھوٹوں سے بہت کچھ سمجھ جاتے ہیںں
وہ ہم سے زیادہ معاملات کو سمجھنے کی سوج بوجھ رکھتے ہیںں میرے معاملے میں ایسا ہی تھا
پہلے جب مجھے انہوں نے بتایا تو مجھے بہت غصہ آیا میرا بیٹا میری کیسے نافرمانی کر سکتا اور میری بیوی نے بھی اسکا ساتھ دیا
لیکن انہوں نے مجھے ٹھنڈے د ما غ سے سوچنے کو کہا
اور مجھے مانا کے ہی چھوڑا
تابی میں نے تم لوگوں کو سرپرائز دینے کا سوچا اور ادھر چلا آیا
ورنہ میں اتنا پیار پوتا کیسے دیکھ سکتا
ریاض صاھب نے آخر میں اپنے پوتے کو پیار سے دیکھتے ہوۓ کہا
اٹھو بیٹی ہم گھر چلتے ان ماں بیٹے کا دل ہوا تو آ جانے گے
ریاض صاھب نے سحرش کو کہا
بیٹی ملتے ہی بیٹے کو بھول گے
سعد نے د ہائی دی
کیوں کے میری بیٹی نے مجھے اتنی بڑی خوش خبری دی
ویسے بھی اب تم لاڈلے نہیں رہے تمہاری جگہ کوئی اور لے چکا
کہتے ہوۓ پوتے کو لے کے اٹھ کھڑے ہوۓ
فوزیہ بیگم اور سحرش بھی چل دی
سعد باقی سب کا شکریہ ادا کر کے ان کے پیچھے چل دیا اور رب کا شکر کر رھتا گیا کے اتنے اچھے دوست دینے کے لیے
سبین سب خوش اپنی اپنی زندگی میں بس نوال ہی ره گی آخر اسکے لیے ہی مشکلات کیوں
سب وہ سب سے زیادہ زندہ دل تھی لیکن اسکے ساتھ ہی یہ سب ہوا
کتنا کھل کے جینے والوں میں سے تھی
اسے ہی روگ لگ گیا
میں تو اسے اس حال میں نہیں دیکھ سکتا بہت چپ سی رہنے لگ گی اگر اس سے بات کرو تو جواب دینا بھی چھوڑ گی
جب تک سحرش اسکے پاس تھی مجھے لگا وہ زندگی کی طرف آ رھی لیکن اس کے جانے سے پھر ویسی ہی ہو گی
کاش وہ مجھے اک بار اپنے دل کا حال بتا دیتی میں کچھ نہ کچھ ضرور کر لیتا
رضا کو نوال کی حالت کا بہت افسوس ہو رہا وہ اسے ہر خوشی دینا چاہتا تھا لیکن جب تک اسے اسکی خوشی کی وجہ کہ پتہ چلتا دیر ہو چکی تھی
آپ پرشان نہ ہوں جو لوگ زیادہ اچھے ہوتے انکے لیے مشکلات بھی اتنی ہی ھوتی
اللہ کرے نوال کی بھی جلدی مشکل حل ہو جاۓ اللہ اسے ہمیشہ ہنستا مسکرتا ہوا رکھے ہم تو صرف دعا کر سکتے
نہ نوال بات سننے کو تیار نہ حسن پتہ نہیں کیا بنتا انکا
سبین نے بے بسی سے کہا
سبین بعد میں بات کرتا مجھے ابھی ضروری کام
رضا نے کال بند کی
اور حسن اور نوال کو ملنے کا پلان سوچنے لگا کیوں کے جب سے اسے پتہ چلا تھا کی نوال بھی حسن میں انٹرسٹڈ تھی تب سے وہ وں دونوں کی کام از کام بر ملوانے کی کوشش کر رہا تھا
لیکن ابھی تک کوئی خاطر خوا کامیابی حاصل نہیں ہوئی تھی
....................
یہ گا کس پے ہے ویسے سنا تھا بچے والدین پے ہوتے لیکن اسکی شکل تو تم دونوں سے مختلف ہے بھابھی یہ مجھے گھور رہا
کس کی شکل دیکھتی رھی جو یہ ایسا
حسن نے سحرش اور سعد کے بیٹے کو گود میں لیتے ہی تبصرہ شروع کر دیا
اس وقت اسکے پاس صرف اک ہی ہستی ھوتی تھی نوال میڈم اس پے ہی گا آنکھیں تو سیم اس جیسی اللہ کرے حرکتیں اس جیسی نہ ہو ورنہ ہم سب کا جینا حرم کر دے گا
سعد نے ہستے ہوۓ کہا
کس کی حرکتیں کس پے نا جانے ذرا ہمیں بھی بتاے گا
نوال نے آدھی بات سنی تھی تو اتے ہی بول پڑی وہ حسن کو نا دیکھ پائی اسکی طرف حسن کی بیک تھی
ہم جس کی بات کر رہے تمہیں نہیں پتہ اسکا ہمارا اک دوست ہے
سعد نے بات چھپائی اگر نوال کو پتہ چل جاتا اسے کہا جا رہا تھا خیر نہیں تھی
ایسا ہو ہی نہیں سکتا کے مجھے اسکا پاتا نا ہو چھپانے کا کوئی فائدہ نہیں
نوال نے حسن کے ساتھ بیٹھتے کہا اسے لگا کے ہادی ہے
وہ اسکی گود سے حذیفہ کو لینے لگی تھی تبی اسکی نظر حسن پر پڑی
اتنی بھی کیا بے تکلفی کیسی جو بینا دیکھے کسی کے ساتھ بھی بیٹھ جاؤ آئ ہیٹ دیس ایکٹ
حسن غصے سے چلا یا
نوال کے ساتھ باقی سب بھی حیران تھے کے اسے کیا ہوا ایسا بھی کیا کر دیا جو یہ اٹھ برا مانا گا
فوجی تھوڑا غصہ کم کیا کرنے صحت کے لیے اچھا نہیں ھوتا
رضا نے اسے ٹھنڈا کرنا چاہا
مجھ ایسی حرکتیں بالکل بھی پسند نہیں کوئی اس طرح چیپکے اور
اسپیشل وہ لوگ جن سے مجھے نفرت ہو
حسن نے نفرت سے کہا
نوال اتنا ہی سن سکی اٹھ کے بھا گ گی
سب اسے بولتے رہے لیکن ووہ تیزی سے گیٹ پار کر گئی
سب افسوس سے دیکھتے رہے
سب سعد کے گھر اسکے بیٹے کی مبا رک باد دینے اے تھے تبی یہ سب ہو گیا
رضا کو بہت دکھ ہوا کے وہ تو ان دونوں کو ملوانا چاہتا تھا لیکن سب الٹ ہو رہا