یہ واقعہ ہوا اپنے وقوع سے پہلے
کہ اختتامِ سفر تھا ، شروع سے پہلے
نہیں تھی لذتِ سجدہ، رکوع میں لیکن
اک اور کیف تھا،کیفِ خشوع سے پہلے
نصوص کو بھی کبھی دیکھ لیں گے فرصت میں
ابھی نمٹ تو لیں ’’مومن‘‘ فروع سے پہلے
معافی مانگنا پھر بعد میں خلوص کے ساتھ
گناہ کرنا خشوع و خضوع سے پہلے
اُسی کے پاس تو جانا ہے لوٹ کر آخر
سو خوب گھومئے ، پھرئیے ، رجوع سے پہلے
سپاہِ شب نے تو اندھیر کر دیا تھا بہت
سو آگیا ہوں میں وقتِ طلوع سے پہلے
یہ عید آئی ہے کس قتل گاہ میں حیدر
سلام پھیر لیا ہے رکوع سے پہلے
٭٭٭