تمھارے نام کرتا ہوں
میں اپنا پہلا مجموعہ تمھارے نام کرتا ہوں
تمھارا نام لیکن لکھ نہیں سکتا
کہ یہ دنیا تمھارا نام لکھنے کی اجازت ہی نہیں دیتی
اگر دنیا اجازت دے بھی دیتی ہے
تو تم کو کب گوارا ہے
کہ اِس مجموعہِ اشعار میںاور اس بیانِ شدّتِ جذباتِ عشق و شوق اور احوالِ جنون و بے خودی میں
اور اس تصویرِ درد و تشنگی میںاور اس اظہار و اعلانِ محبّت میں
اور اس بے ساختہ افسانہ ٔ معشوق و عاشق میں
اور اس تفسیرِ یک حرفِ تمنّا میں
تمھارا نام آجائے
اور اس کے صفحہِ اوّل پہ آ جائے
تمھیں یہ کب گوارا ہے
تمھارا نام اگر میں پھر بھی لکھ دوں تو
تمھیں معلوم ہے کیا ہو؟
یہ سب دنیا تمھاری سحرکار آنکھوں،
تمھارے تشنگی انگیز ہونٹوں، دشمنِ ہوش و حواس و احتیاط و عقل رخساروں،
دلوں میں چبھتی پلکوں، وحشیوں کو رام کر کے گردنوں سے باندھتی زلفوں،
کئی دیوانوں کی تقدیر سے اٹکھیلیاں کرتی جبیںاور چاند کو شرماتے چہرے کی زیارت کو نکل آئے
تمھارے گھر کے باہر بھیڑ لگ جائے
پھر اک انبوہِ مشتاقاں وہیں دھرنا جما کر بیٹھ جائے اور
تمھاری زندگی دشوار ہو جائے
مجھے یہ کب گوارا ہے
۔۔۔۔۔۔۔
مزید وضاحت
ذرا سننا!
میں پھر تم سے مخاطب ہوں
تمھارا نام گو لکھا نہیں میں نے
مگر تم کو بتانا بھی ضروری ہے
کہ اس مجموعۂ اشعار کا مقصد فقط یہ ہے کہ تم دیکھو اسے اور تم کو بھی معلوم ہو جائے
کہ میں نے عرصۂ فرقت میں (جو فی ا لحال جاری ہے)
تمھیںکیا کیا کہا؟کب کب پکارا؟ کیسی کیسی التجائیں کیں؟
کہاں آہیں بھریں،؟کب آس ٹوٹی؟
کس جگہ اور کس طرح امّید کا مدھم دیا؟
مایوسیوں کی گھپ اندھیری رات میں
ناکامیوں کی بادِ سرکش کے
تھپیڑے کھاتے کھاتے بجھ گیا اور پھر۔۔
تمھارے ساتھ جو اک عمر تک کرنے کی باتیں تھیں
تمھارے پاس بھی ہاں خوب یاد آیا
تمھارے پاس بھی تو عمر بھر کرنے کی باتوں کے خزانے تھے
جو تم نے آنے والے وقت کے لمحاتِ فرصت کے لیے دل کے کسی پوشیدہ خانے میں
چھپا کر سانبھ کر رکھے ہوئے تھے تاکہ مستقبل کے اُن لمحاتِ فرصت میں
کبھی ایساکوئی لمحہ نہ آ جائے
کہ جس لمحے میں ہم اک دوسرے سے بور ہو جائیں
مگر چھوڑو
کہ اب وہ آنے والا وقت آ کر جا چکا ہے اور میں تم سے
کئی باتیں
خیالوں میں، غزل میں، نظم میں، قطعات میں، اشعار میں کر بھی چکا ہوںاور
یہاں تم کو فقط اتنا بتانا ہے
کہ میری شاعری کیا ہے
تمھارا ذکر ہے،یادیں ہیں، باتیں ہیں،
تمھاری گفت گو ہے اور تم سے گفت گو بھی ہے
اور اس میں جب کسی سے میں مخاطب ہوں
تو وہ تم ہو
جہاں پر میں کسی ہم راز کو دل کا کوئی بے نام سا قصّہ سناتا ہوں
تو وہ قصّہ تمھارا ہے
مجھے معلوم ہے تم خود سمجھ لو گی
کہ تم باذوق ہو
اقبالؔ و غالبؔ کے دبیز اشعار کے معنی سمجھتی ہو
یہ میری شاعری کیا ہے؟
۔۔۔