ہر قدم اٹھتا ہے سیدھا اس طرف
کوئی تو رہتا ہے میرا اس طرف
آدھا دریا ساتھ چلتا ہے مرے
اور باقی آدھا دریا اس طرف
پھول رکھنا اس کے قدموں میں صباء
جو بھی رہتا ہے ہمارا اس طرف
ان سے کہنا کوئی ان کا ہے یہاں
اے ہوا تو جب بھی جانا اس طرف
چوڑیوں کے کھنکنانے کی صدا
روز کرتی ہوں روانہ اس طرف
ہم پریشاں ہیں ادھر ان کے لیے
حال کچھ ایسا ہی ہوگا اس طرف
میرے دل تک روشنی آتی رہی
یوں دیا اس نے جلایا اس طرف
کیا کروں اٹکھیلیاں میں عندلیبٓ
جب ہے میرا باغ سارا اس طرف