پروردگار! نحس نریندر اتار دے
باڈر سے بوٹیوں کا پلستر اتار دے
پھر ابرہہ غرور کے ہاتھی پہ ہے سوار
پھر اس پہ تو پرند کا لشکر اتار دے
کب تک رہیں گے خون کے دریا رواں دواں
جنت نظیر سا کوئی منظر اتار دے
یا اپنا آسمان زمیں پر اتار دے
اے حسن! اپنے کانچ سے پیکر میں جان ڈال
چہرے سے اپنے خوف کی چادر اتار دے
ہو منہ میں رام رام تو لازم ہے احتیاط
موقع نہ دے کہ پیٹھ میں خنجر اتار دے
کاشر کے انگ انگ سے نشتر نکال کر
مودی کے انگ انگ میں نشتر اتار دے
من کو جلا گیا ہے منوہر کا لفظ لفظ
**