تجھ میں ہمت تھی اگر مجھ کو ملامت کرتا
پھر اجازت تھی مرے شہر سے ہجرت کرتا
آسمانوں کے خدا تو جو مجھے مل جاتا
میں ترے پیر پکڑتا تیری منت کرتا
قید کر لیتا تجھے آنکھ کے زندانوں میں
یار تو خواب میں آنے کی تو زحمت کرتا
نوکری اس لیے کرتا ہوں کے تنہا ہوں میں
تو مرے ساتھ جو ہوتا تو حکومت کرتا
عین ممکن ہے اسی وقت ترا ہو جاتا
تو مرے سامنے آنے کی تو جرات کرتا
آسمانوں کا سفر ہو نہیں پایا ورنہ
یہ بھی ممکن ہے خدا سے میں شکایت کرتا
تو مرے سامنے رستے میں اگر آ جاتا
مرشد ِ ہجر تری ایسی میں حالت کرتا
اشک آئے ہی نہیں ہجر میں تیرے ورنہ
اپنی آنکھوں سے کسی خواب کو رخصت کرتا
ہم زمیں زاد سے کرتے جو محبت کاشیؔ
آسمانوں کا مکیں ہم سے محبت کرتا
**