چشمٍ بے نُور میں وہ نُور اُتارا جائے
دلٍ رنجُور میں وہ نُور اُتارا جائے
خیر و شر پیشٍ نظر آئینہ ہو جائے ٗاگر
دٍیدہء کُور میں وہ نُور اُتارا جائے
سامری تیرا طٍلسم ایک ہی چھب میں ٹُوٹے
عصرٍ مسحور میں وہ نُور اُتارا جائے
نَفس کی موت ہے بس ایک ہی صُورت ممکن
قَلبٍ غیّور میں وہ نُور اُتارا جائے
عرصہء رُوح کی تقدیر بدل جائے اگر
بَیتٍ معمور میں وہ نُور اُتارا جائے
ہے زمانے کے مسائل کا فقط ایک علاج
اپنے دستُور میں وہ نُور اُتارا جائے
بُور ہستی کے شجر پر کبھی آئے تابٍش
اور اٍس بُور میں وہ نُور اُتارا جائے