اس مکاں کا مکیں رکاوٹ ہے
یعنی جو ہے حسیں رکاوٹ ہے
آ تو جائوں ترے قریب مگر
ترے دل کے قریں رکاوٹ ہے
تیری جانب سفر نہیں ہوتا
اس سفر میں کہیں رکاوٹ ہے
دوڑتا پھر رہا ہے چاروں طرف
جانتا ہی نہیں رکاوٹ ہے
جس جگہ تم نے ہاتھ رکھا ہے
اے طبیبو! وہیں رکاوٹ ہے
میں پرندہ تو آسمان کا ہوں
کیا کہوں یہ زمیں رکاوٹ ہے
میرا رستہ تو صاف ہے لیکن
تیری جانب کہیں رکاوٹ ہے
دل کی حرکت کو دیکھ کر جامیؔ
مانتا ہی نہیں رکاوٹ ہے
**