شادی کے بارے میں کہا جاتا ہے اور برحق کہا جاتا ہے کہ شادی کا پھل جو کھائے وہ بھی پچھتائے اور جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے ۔بعینہ یہی کچھ بات اب دیگر شعبوں پر بھی منطبق ہو رہی ہے ۔ مثلاً جو مدیر بنے وہ بھی پچھتائے اور نہ جو بنے وہ بھی پچھتائے ۔
فرہاد احمد فگارؔ، مظفر آباد ،آزاد کشمیر کا ایک آزاد منش ، قابل، علم و ادب کا جویا ، تدریس کا ماہر اور محبتوں کا بھوکا ہونے کے باوجود مدیر ی کے شوق میں پڑ گیا اور اپنے کالج سے نہ صرف اس کالج کی بل کہ ضلع نیلم کی زندگی کا پہلا کالج میگزین ’’بساط ‘‘ نکال کر ایک بار پھر احباب میں حسد کا مرکز بن گیا ۔ مجلے کا پہلا شمارہ ہی تیار کرنے میں اس کی ناک سے خون بہنے لگا تھا مگر فرہاد وہ فرہاد نہیں ہے کہ ہار مان جائے آخر اسم بہ مسمیٰ جو ٹھہرا ۔ رات دن ایک کر دیے، اپنے احباب کی جان کو آگیا اور اپنے آرام کو تج کر بالآخر ’’بساط ‘‘ کا پہلا شمارہ منظر عام پر لے آیا۔
بساط دیکھ کر سب کو ہی خوشی ہوئی ، مجھے بھی ہوئی اور سب اس کی ہمت اور حوصلے کو داد دینے لگے ۔ فرہاد نے ادب کی ایسی اچھی بساط سجائی ہے کہ مجھے دل سے ماننا پڑا کہ فرہاد میں مدیر بننے کے جراثیم بھی اوائل ہی سے ہیں ۔ پہلے شماروں میں ہمیشہ کافی کمی، خرابیاں اور کوتاہیاں رہ جاتی ہے جو اگرچہ قصداً نہیں ہوتیں مگر پڑھنے والے تو ان باتوں کو نہیں جانتے اور اعتراضات کا ایک پل باندھ دیتے ہیں۔
اب فرہاد نے یہ خبر دی ہے کہ بساط کا دوسرا مجلہ بھی تیار ہو رہا ہے ۔ ظاہر ہے یہ پھل ہی ایسا ہے کہ ایک بار منہ کو لگ جائے تو کھٹا ہونے کے باوجود چوسنے کا من چاہتا ہے۔جن جن کو ادب کا ذوق و شوق ہے اور ان میں مدیرانہ صلاحیت ہے وہ اس رمز کو اچھی طرح سے جانتے ہیں ، خوش قسمتی سے میں بھی اس پھل کوکھٹا ہونے کے باوجود گزشتہ چالیس برسوں سے چوس رہا ہوں اس لیے میں فرہاد کی بھرپور حوصلہ افزائی کر تا ہوں۔
بساط کے پہلے ہی شمارے سے فرہاد کو ہر خوبی اور خامی کا پتا چل گیا ہے اور مجھے اس بات کا پتا فرہاد کے فون سے چلتا رہتا ہے جب وہ اس کا ذکر کرتا ہے ۔ اب بساط کا دوسرا شمارہ تیاری کے مرحلے میں ہے یقینا نقش دوم ،نقش اول سے بہت بہتر ہو گا ۔اس لیے میری دعائیں اور میری خوشیاں فرہاد کے ساتھ ہے ۔ ماضی کا فرہاد شیریں کا عاشق تھا ، حال کا فرہاد ادب کا عاشق ہے ۔ اللہ تعالیٰ اسے ہر قدم کام یاب کر ے۔آمین
٭٭٭