ابوبکر صدیق عبد اللہ بن ابو قحافہ عثمان تیمی قرشی (۵۷۳ء تا ۶۳۳ ء) اسلام کے پہلے خلیفہ ٔراشد ہیں۔ آپؓ ان دس خوش نصیب صحابہ میں شامل ہیں جن کو اللہ کے نبی ﷺ نے دنیا میں ہی جنت کی بشارت دی۔ خاتم النبین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اولین جاں نشیں، صحابی، خسر اور ہجرت مدینہ کے وقت رفیقِ سفر تھے ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ انبیا اور رسولوں کے بعد انسانوں میں سب سے بہتر، صحابہ میں ایمان و زہد کے لحاظ سے سب سے برتر اور ام المومنین عائشہ بنت ابوبکر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہا کے بعد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے محبوب تر تھے۔ واقعہ معراج کی تصدیق سب سے پہلے آپ ؓ نے ہی کی اس لیے ان کے نام کے ساتھ صدیق کا لقب لگایا جاتا ہے ۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ کو یہ لقب عطا فرمایا تھا۔
ابوبکر صدیق عام الفیل کے دو برس اور چھے ماہ بعد سنہ ۵۷۳ء میں مکہ میں پیدا ہوئے۔ دورِ جاہلیت میں ان کا شمار قریش کے متمول افراد میں ہوتا تھا۔ جب پیغمبر اسلام محمد مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کے سامنے اسلام پیش کیا تو انھوں نے بغیر کسی پس و پیش کے اسلام قبول کر لیا اور یوں وہ آزاد بالغ مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے کہلائے۔ قبول اسلام کے بعد تیرہ برس مکہ میں گزارے جو سخت مصیبتوں اور تکلیفوں کا دور تھا۔ بعد ازاں پیغمبر اسلام محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رفاقت میں مکہ سے یثرب ہجرت کی، نیز غزوہ بدر اور دیگر تمام غزوات میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہم رکاب رہے۔ جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں گرفتار ہوئے تو ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کو حکم دیا کہ وہ مسجد نبوی میں امامت کریں۔ پیر ۱۲ ربیع الاول سنہ ۱۱ھ کو پیغمبر اسلام نے وفات پائی اور اسی دن حضرت ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کے ہاتھوں پر مسلمانوں نے بیعت خلافت کی۔ منصب خلافت پر متمکن ہونے کے بعد ابوبکر صدیقؓ نے اسلامی قلم رو میں والیوں، عاملوں اور قاضیوں کو مقرر کیا، جا بہ جا لشکر روانہ کیے، اسلام اور اس کے بعض فرائض سے انکار کرنے والے عرب قبائل سے جنگ کی یہاں تک کہ تمام جزیرہ عرب اسلامی حکومت کا مطیع ہو گیا۔ فتنہ ارتداد فرو ہو جانے کے بعد امام ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ نے عراق اور شام کو فتح کرنے کے لیے لشکر روانہ کیا۔ ان کے عہد خلافت میں عراق کا بیشتر حصہ اور شام کا بڑا علاقہ فتح ہو چکا تھا۔ پیر۲۲ جمادی الاخری سنہ ۱۳ھ کو تریسٹھ برس کی عمر میں خلیفہ اول ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ اس دارِ فانی سے کوچ فرما گئے ۔ آپ اپنے داماد اور محبوب خدا ،محمد عربی ؑ کے پہلو میں حجرہ عائشہ میں دفن ہوئے۔آپ کی وفات کے بعد حضرت عمر بن خطاب رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ ان کے جاں نشیں ہوئے۔
٭٭٭