اٹھ مقام ریاست آزاد کشمیر کا ایک قصبہ جو ضلع نیلم میں مظفرآباد سے۸۴ کلومیٹر (۵۲ میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ ضلع نیلم کا صدر مقام ہے۔مشہور ہے کہ ملتان میںحضرت بہاؤالدین زکریا ؒ کی اولاد میں سے ایک بزرگ شیخ عبدالسلام قادری سہروردی الہاشمیؒ نے۱۰۹۰ ھ میں شیخ عبدالقادرجیلانیؒ کے اشارہ غیبی کے تحت سری نگر درگاہ حضرت بل، درگاہ شاہ ہمدان اور سوپروٹلب میں ڈھیری بابا شکرالدین پر عبادت و ریاضت اور سخت مجاہدات کے بعد کشن گنگا کے کنارے ایک مقام کو عبادت و ریاضت کے لیے منتخب کیا اور انتہائی سخت ریاضت و مجاہدات کیے اور ولایت کے آٹھ مقامات (شریعت، طریقت، حقیقت، معرفت، ناسوت، ملکوت، جبروت اور لاہوت)پر مکمل عبورحاصل کر لیا تو وقت کے غوث، قطب، ابدال و خضر سے فیض یاب ہونے کے لیے اغواث و اقطاب اور صاحب نظراہل اللہ کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا۔یہ جگہ پیر اٹھ مقام سے مشہورہوئی اور پھرپورا علاقہ اٹھ مقام مشہورگیا۔ کچھ دنوں تک بہ حکم الٰہی یہ سلسلہ جاری رہا جب بابا صاحب رحمۃُاللہ علیہ نے دیکھا کہ عوام و خواص کی آمد بڑھتی جارہی ہے اور آپ رحمۃُاللہ علیہ کا مقام و مرتبہ ظاہرہورہا ہے تو آپ رحمۃُاللہ علیہ اس جگہ سے غائب ہو کر گھنیلہ شریف کے قریب درہ پنجول موسیٰ کا مصلہ کے قرب و جوار میں عبادت الٰہی میں مشغول ہو گئے۔ میاں جمال ولی گھنیلوی نے بابا صاحب رحمۃُاللہ علیہ کی بہت خدمت کی اور خرقہ خلافت سے شرفیاب ہوئے۔ شاردہ ضلع نیلم کی تحصیل ہے۔ مظفرآباد سے۱۳۶ کلومیٹر (۸۵ میل) کے فاصلے پر واقع یہ تحصیل شاردا کا صدر مقام ہے۔ یہ قصبہ ایشیائی تاریخ میں قدیم علمی مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔ قریباً تین ہزار سال قبل مسیح میں وسطی ایشیائی قبائل یہاں وارد ہوئے جو بدھ مت اور شیومت کے پیروکار معلوم ہوئے نے یہ بستی قائم کی۔ ان قبائل میں سے کشن قبیلے نے اپنے واسطے ایک نئی دیوی کی تخلیق کی جسے شاردہ دیوی کہا جاتا تھا۔ اسی دیوی کے نام سے یہ قصبہ آج بھی آباد ہے۔ دریائے نیلم کا قدیمی نام کشن گنگا بھی اسی خاندان سے منسوب ہے۔ یہ لوگ علم و فن سے روشناس تھے تاہم انھوںنے یہاں ایک علمی مرکز قائم کیا۔ تاریخ نویسوں کے مطابق زمانۂ قدیم میں چین، وسطی ایشیا اور موجودہ پاکستان اور ہندستان کے باسی حصولِ علم کی خاطر یہاں کا رخ کیا کرتے تھے۔ اس علمی مرکز کے آثار ابھی بھی کھنڈر کی شکل میں شاردہ میں موجود ہیں جنھیں شاردہ یونی ورسٹی کہاجاتا ہے۔سیاحتی حوالے سے شاردہ کو خصوصی اہمیت حاصل ہے ۔ملک کے طول وعرض سے لوگ اس جگہ آ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔
کیل ضلع نیلم کا ایک نہایت سرد اور خوب صورت علاقہ ہے جو مظفرآباد سے ۱۵۵ کلومیٹر (۹۶ میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ ضلع نیلم کی تحصیل شاردا کا ایک قصبہ ہے، جو آزاد کشمیرتحصیل شاردا سے۱۹ کلو میٹر کے فاصلے پر ہے ۔یہ تقریبا۶۵۰۰۰ فٹ کی بلندی پر واقع ہے، یہاں پر ۱۹۰۰۰ فٹ بلند سارا والی کیل کی چوٹی واقع ہے، جو پہاڑی چوٹیوں اور بڑے گلیشئروں کی جانب جانے والے کوہ پیماؤں کا بیس کیمپ بھی ہے، یہ ایک جدید تفریح گاہ ہے جہاں تک آنے کے لیے بسیں چلتی ہیں، میلوں تک وسیع و عریض سبزہ زاروں میں جولائی کے مہینے میں رنگ بہ نگ پھول کھلتے ہیں، عام طور پر علاقے کے لوگ شادیوں کی تقریبات موسم گرما میں منعقد کرتے ہیں اس علاقے میں سیف الملوک سے دو گناہ بڑی جھیل واقع ہے جو لونڈا جھیل کہلاتی ہے ۔مشہور سیاحتی مقام اڑنگ کیل بھی یہاں دیکھتے والوں کو دعوتِ نظارہ دیتا ہے۔ ہمارے انگریزی کے پروفیسر بشیر الدین چغتائی صاحب کا تعلق اسی علاقے سے ہے۔جب کہ اسلامیات کے سابق پروفیسر مفتی محمد رفیق مغل صاحب بھی کیل کے ایک گاؤں کھکھیاں سے تعلق رکھتے ہیں۔
٭٭٭