بس کی چھت پر بیٹھے شخص نے آواز لگائی ،زبیر!اندر بیٹھے شخص نے جیسے ہی گردن باہر نکال کر دیکھا تو اوپر سے کسی نے اس کے سر میں جوتا مارا،اس نے فوراً سر اندر کر لیا۔تھوڑی دیر بعد پھر آواز آئی،زبیر! اور پھر وہی سب ہوا۔جب اند بیٹھے شخص نے تیسر ی مرتبہ جوتا کھا کر سراندر کیا تو برابر میں بیٹھے شخص نے پوچھا:
بھائی صاحب کیا آپ کا نام زبیر ہے؟ پہلے شخص نے جواب دیا ،نہیں۔
تو پھر آپ بار بار گردن کیوں باہر نکال رہے ہیں؟ اوپر والے کو بے وقوف بنا رہا ہوں۔ جوتے کھانے والے نے جواب دیا۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭٭
ایک سرکس کمپنی نے کسی شہر میں ڈیرے ڈالے تو انھیں علم ہوا کہ یہاں ایک بٹ صاحب ایک وقت میں پچاس روٹیاں کھا جاتے ہیں ۔سرکس والوں نے رابطہ کیا اور بٹ صاحب کو سرکس میں مظاہرہ کرنے کے لیے آمادہ کر لیا۔ پہلے روز شو ہوا تو بٹ صاحب نے پچاس روٹیاں کھانے کا کام یاب مظاہرہ کیا۔تین گھنٹے بعد دوسرا مظاہر ہ بھی کام یابی کے ساتھ کیا۔جب تین گھنٹے بعد تیسرے مظاہرے کا وقت ہوا تو بٹ صاحب غائب۔ سرکس والوں نے ہر جگہ ڈھونڈا مگر بٹ صاحب نہ ملے۔بالآخر ان کے گھر پہنچے۔دیکھا تو بٹ صاحب گھر پربیٹھے کھانا نوش فرما رہے ہیں۔ سرکس والوں نے کہا :چلو بھائی مظاہرے کا وقت ہو گیا ہے۔ اس پر بٹ صاحب بولے۔میں اب مظاہرے ہی کرتا رہوں کھانا نہ کھاؤں۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭٭