کسی جنگل میں ایک کوئل رہتی تھی۔ وہ بہت خوب صورت تھی اس کے پنکھ نیلے اور چمک دار تھے۔ وہ ہر روز اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتی تھی۔ وہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتی تھی۔ باقی پرندوں کی طرح وہ اپنی زندگی سے بہت خوش تھی اس لیے وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتی رہتی تھی۔ اس کے دو بچے بھی اپنی ماں کی طرح خوب صورت تھے۔ اس جنگل کے قریب ایک شکاری کا گھر تھا۔ وہ شکاری روز اس جنگل میں شکار کرنے جاتا۔ کوئل اس شکاری کو دیکھ کر ڈر جاتی اور اپنے بچوں کی حفاظت میں لگ جاتی کہ میری بچوں کو کچھ ہو نہ جائے۔ وہ شکاری شکار کرتا تو کوئل دیکھتی رہتی لیکن شکاری کے سامنے نہ آتی۔ شکاری روز جنگل میں آتا اور شکار کر کے واپس چلا جاتا۔ جب شکاری واپس چلا جاتا تو کوئل اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتی کہ شکار ی کی نظر اُس پر نہیں پڑی۔
آہستہ آہستہ اس کے بچے بڑے ہوتے گئے۔ یہ کوئل بہت عقل مند تھی۔اس نے آج تک نہ خود کو کچھ ہونے دیا تھا اور نہ اپنے بچوںکو۔ اس نے اپنے بچوں کو بھی اس شکاری سے بچنے کے بہت سارے طریقے بتائے ہوئے تھے۔ ان وہ تین ہو چکے تھے۔ پہلے کوئل ایک تھی۔ وہ اپنے بچوں کا بھی اور اپنا بھی بہت خیال رکھتی تھی۔ وقت کے ساتھ ساتھ کوئل بوڑھی ہوگئی تھی۔ دن میں اس کے بچے اُڑ کر دور دور تک جاتے۔ لیکن اب کوئل زیادہ دور نہیں جا سکتی تھی۔ وہ اڑتی تو تھی مگر جنگل میں ہی ادھر ادھر اُڑ کر واپس اپنے گھونسلے میںآجاتی تھی۔ ایک دن وہ شکاری شکار کرنے جنگل میں گیا۔ وہ ابھی شکار کی تلاش میں تھا۔ اچانک اس کی نظر اس کوئل پر پڑی اور شکاری خوش ہوگیا۔ اس نے جلدی ہی بندوق تانی ، نشانہ باندھا اور کوئل پر گولی چلا دی۔ آج وہ خود کو بچا نہ سکی۔ وہ جتنا اس شکاری سے بچنے کی کوشش کرتی تھی۔ لیکن آخر میں اس شکاری کے ہاتھوں اس کی موت لکھی تھی۔ سچ ہے جب انسان تن درست اور توانا ہوتا ہے وہ ہر داؤ پیچ استعمال کرتا ہے مگر جب مضمحل ہو جاتا ہے تو وہ بے بس ہوتا ہے۔ اس لیے کہتے ہیں کہ جوانی کو غنیمت جانو بڑھاپے سے پہلے اور صحت کو غنیمت سمجھو بیماری سے پہلے۔
٭٭٭