عزت بہت قیمتی چیز ہے آپ کی اپنی، دوسروں کی، والدین کی اور اساتذہ کی ، چھوٹوں کی اور بڑوں کی ، جاننے والوں اور ان جانے لوگوں کی، اپنی عمر سے اور مرتبے میں بڑوں اور اپنے سے زیادہ عقل والوں کی۔ اگر آپ اس ایک لفظ کو پاگئے اور اس کو اپنی زندگی کا ساتھی بنانے میں کام یاب ہو گئے تو یقین کیجئے کوئی آپ کو کبھی بھول نہیں سکے گا۔ کبھی آپ کو عزت کی کمی کا مسئلہ درپیش نہیںہوگا کہ خود آپ کے نزدیک عزت سے کیا مراد ہے؟ کیا عزت اور احترام ایک ہی بات ہے؟ کیا آپ دوسروں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ آپ اپنی عمر سے چھوٹے بچوں کے ساتھ برتاؤ کیسے کرتے ہیں؟ کسی شخص ہی کی نہیںبل کہ اپنے کام، گھر،ا سکول، ملک ، اللہ اور اس کے رسول ؐ کے حکم کی بھی عزت کی جاتی ہے۔ اپنے سے چھوٹوں کو بھی عزت اتنی ضروری ہے جتنی بڑوں کی۔ یہ ایک دل چسپ بات ہے کہ آپ کے لیے کہ زندگی میں جتنی کم عزت ملتی ہے وہ اتنی ہی کم واپس کرتا ہے۔ رسول رحمت ؐ کا فرمان تو یہ ہے کہ
’’ جس نے بڑوں کی عزت نہ کی اور چھوٹوں پر شفقت نہ کہ وہم میں سے نہیں‘‘۔
اس سے بڑی بات اور اس سے سخت حکم بھلا اور کیا ہوگا؟
ہمارے نبیؐ دوسروں سے جب بھی بات کرتے، ان کی عمر، رتبے اور علم کا خیال رکھتے، نرمی اور احترام سے بات کرتے۔ ان کی یہ خوبی دنیا آج بھی یاد کرتی ہے۔ آپ بھی بولیں تو لفظوں کی نرمی کم نہ ہونے دیں۔ زبان کی شائستگی کم نہ ہو۔ سخت بات کو نرمی سے کہنا زیادہ اثر انگیز ثابت ہوتا ہے۔’’استاد اور علم کا حق یہ ہے کہ اس کے آگے نہ بیٹھو اور ضرورت پیش آئے تو سب سے پہلے اس کی خدمت کے لیے کھڑے ہو جاؤ‘‘۔
’’ادب و احترام کا ایک درخت ہے اور علم اس کا پھل ، اگر درخت ہی نہ ہو تو پھل کیسے لگے گا!‘‘ہمیں بھی چاہیں کہ دوسروں کی عزت کریں اور اپنی عزت کروائیں۔