آزاد کشمیر میں اردو تنقید کی بات کی جائے تو شاید چند نام مل جائیں مگر اردو تدوین کا ذکر ہو تو ایک ہی نام ملے گا۔ بلاشبہ وہ نام پروفیسر ڈاکٹر شفیق انجم ہی کا ہو گا۔ ڈاکٹر شفیق انجم صاحب کا کام اس قدر زیادہ ہے کہ اسے ایک مختصر تحریر میں بیان کرنا ناممکن ہے۔ ڈاکٹر صاحب آزاد کشمیر کے ضلع بھمبر کے قصبے علی بیگ آرایاں سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ کی شخصیت اس قدر خصوصیات کی حامل ہے کہ جو بہت کم لوگوں کا حصہ ہوتی ہیں۔ حافظ قرآن, شاعر,مقرر، مدون,ناول نگار,افسانہ نگار,محقق,نقاد,لغت نویس اور ماہرِ تعلیم۔ آپ کا ادبی دنیا میں مقام و مرتبہ کیا ہے اس کا اندازہ ان آرا اور تبصروں سے ہوتا ہے جو اردو دنیا کے سلطانوں نے لکھے۔ آپ کے کام کو سراہنے والوں میں ڈاکٹر جمیل جالبی, ڈاکٹر انور سدید, ڈاکٹر سلیم اختر,شمس الرحمن فاروقی, ڈاکٹر رشید امجد،ڈاکٹر گوہر نوشاہی, ڈاکٹر نجیبہ عارف, ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی اور دیگر کیی بڑے نام شامل ہیں۔ ڈاکٹر شفیق انجم گزشتہ کئی سال سے نیشنل یونی ورسٹی آف ماڈرن لینگویجز اسلام آباد میں ایم اے,ایم فل اور پی ایچ ڈی کی سطح پر تدریسی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ آپ اسم با مسمی ہیں۔ ستارے کی طرح ادبی دنیا پر چمک کر بھی آپ کی شفقت کم نہیں ہوتی۔ ڈاکٹر شفیق انجم صاحب کا پہلا مجموعہ ان کے کالج کے زمانے میں منصہء شہود پر آیا۔ اس کے بعد آپ کی کئی کتب شائع ہو چکی ہیں۔جن میں چند ایک نام ذیل میں درج ہیں:۔۔
جائزے،لکھت لکھتی رہی(افسانے)، میں+میں(افسانے)،وجود(ناول)،روشنی آواز دیتی ہے(افسانے)، اردو افسانہ(تحقیق و تنقید)،سنگیانگ نامہ(رپورتاژ)،گلزار فقر (تدوین)،کلام بشیر صرفی(تدوین)،اردو رسمیات مقالہ نگاری،جلا وطنی میں خود کلامی(نظمیہ کہانیاں)،میں نہیں ہوں(نظمیہ کہانیاں)،سنگیانگ میں محبت (نظمیہ کہانیاں)،ڈاکٹر مہر عبدالحق (تحقیق)،رشید امجدشخصیت اورفن (تحقیق)،ڈاکٹرگوہرنوشاہی:ایک مطالعہ (تحقیق)،سیر دریا(تدوین)،انشاے اردو (تحقیق)،حاشیائی مقالات (تحقیق)،قواعد تحقیق و تدوین، کلام طارق(تدوین)،انور زاہدی کی کہانیاں (مرتبہ)،چینی اردو لغت،اردو سیکھیے وغیرہ۔
میری خوش قسمتی کہ میں ایم۔اے،ایم۔فل اور پی۔ایچ۔ڈی تینوں درجوں میں استاد محترم کے علم سے مستفید ہوا۔ میرے پی۔ایچ۔ڈی کے مقالے کے نگران بھی ڈاکٹر شفیق انجم صاحب ہیں۔
٭٭٭