۲۶ اگست۲۰۲۱ء کو دوستوں کے ساتھ پتلیاں جھیل لوات بالا نیلم ویلی جانے کا منصوبہ طے پایا۔ صبح پونے آٹھ بجے گھر (فلاکن) سے نکلا اور ۸ بجے جورا پہنچا۔ لیکن باقی دوست سفر پر نکل چکے تھے۔ ان سے رابطہ کیا گیا اور کنڈل شاہی کے مقام پر بندۂ ناچیز کا انتظار کیا گیا۔ موٹر سائیکل پر کنڈل شاہی تک کا سفر کیا اور پھر وہاں سے دوستوں کے ساتھ منزل کی طرف بڑھنا شروع کیا۔ ضلع نیلم کے ہیڈ کوارٹر آٹھمقام میں تھوڑی دیر رکے اور کچھ ضروری سامان خریدہ گیا۔ پھرنوبجے وہاں سے آگے سفر کو جاری رکھا۔ اس سفر میں ارشد قریشی صاحب،ناصر بخاری صاحب تصویر میر صاحب، شبیر احمد صاحب، راجااویس ممتاز صاحب،چودھری عابد صاحب، راشد قریشی صاحب، نصیر عباسی صاحب، ظاہر شاہ صاحب، صادق صاحب، عزیزم فیضان نے راقم کا ساتھ دیا۔ ساڑھے نو بجے کے قریب انتہائی خوب صورت اور پُر فضا مقام کیرن سے گزر ہوا اور خوب لطف اندوز ہوئے۔ اس کے بعد نگدر نالہ سے اوپر چھبنی کا راستہ اختیار کیا اور نگدر کی خوب صورت چوٹیوں سے گزرتے ہوئے گیارہ بجے لوات پہنچے۔۔وہاں پر انتہائی مخلص دوست خواجہ طاہر اقبال صاحب شامل سفر ہوئے۔سفر کے دوران میں بہت سارے خوب صورت مقامات سے گزر ہوا اور مظاہر فطرت کو کیمروں میں قید کیا۔لوات سے پتلیاں جھیل کی طرف کا راستہ کچا تھا لیکن مشکل نہیں تھاراستے میں کلواں کے مقام پر ایک پل پر سے گزر ہوا جو خطرناک تھا جسے گاڑی سے اتر کر عبور کیا گیا۔بہت سی جگہوں پر گاڑی نالے کے اندر سے گزری ایک بجے دن ہم پتلیاں جھیل سے آدھا کلو میٹر کے فاصلے پر تھے وہاں پہنچ کر سب دوست گاڑی سے دیوانہ وار اترے اور پتلیاں کی وادی میں مدہوش ہو گئے۔۱۱۰۰۰ فٹ سے زیادہ اونچائی کی وجہ سے آکسیجن میں واضح کم محسوس ہو رہی تھی اور بندہ ناچیز کو چلنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔پھر ایک گھوڑے پر سوار ہو کر جھیل کی طرف رخ کیااور دس منٹ میں جھیل سامنے سکوت کے عالم میں منتظر تھی۔اتنی خوب صورت اور شفاف جھیل کہ اس کی خوب صورتی الفاظ میں بیان نہیں کی جا سکتی۔اس دوران میں کلین اینڈ گرین پاکستان کے مشن کے تحت جھیل کے کنارے پر پڑے ہوئے ریپر اور بوتلوں کو اٹھایا گیا اور صاف اور شفاف ماحول کے بارے میںا سکاؤٹنگ کا پیغام دوستوں کو پہنچایا۔تکہ بوٹی کا بھی اہتمام کیا گیا اور خوب لطف اٹھایا۔تین بجے کے قریب واپسی کی راہ لی اور بیس کیمپ پہنچ کر تھوڑی دیر آرام کیا گیاپھر خواجہ طاہر اقبال صاحب کی طرف سے دیے گئے پرتکلف کھانے کا دور چلا اور چائے پینے کے بعد نکلنا مناسب جانا۔تقریباً ایک کلومیٹر اترنے کے بعد انتہائی خوب صورت جگہ پر پڑاؤ ڈالا اور میوزک کے ساتھ ہلا گلا ہواپھر سفر کو جاری رکھا۔راستے میں تقریباً بیس کلو وزنی پتھر جو ہمارے دوست ڈاکٹر ارشد صاحب کو پسند آ گیا ہمارے نہ چاہنے کے باوجود ساتھ لانا پڑا۔راتقریباً ساڈھے آٹھ بجے باٹا چشمہ پر پہنچے دن بھر پانی نہ پینے کی وجہ سے تمام دوستوں نے سیر ہو کر تازہ پانی کی نعمت سے فائدہ اٹھایارات نو بجے جورا پہنچے اور پھر راقم رات دس بجے فلاکن میں اپنے گھر وارد ہوا۔یہ سفر انتہائی یاد گار سفر رہا اور خوب لطف اٹھایا گیا۔ تمام دوستوں کے ساتھ بہت اچھا اور نہ بھولنے والا وقت گزرا۔ پتلیاں جھیل انتہائی خوب صورت اور قابل دید مقام ہے۔ اس کو دیکھنے کے لیے سیاح حضرات کو ضرور اس کا رخ کرنا چاہیے۔