اردو ہماری زبان ہی نہیں بلکہ یہ ہماری قدیم تاریخی ثقافت کی ترجمان بھی ہے۔اردو زبان اپنی شیرینی و شگفتگی ،شائستگی و شستگی اور سادے پن کے سبب دنیا کے بیشتر ممالک میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔یہ زبان مختلف چیلنجزسے نبرد آزما ہونے کے باوجود آج غیر معمولی ترقی کرچکی ہے،نیز اپنی حلاوت و چاشنی اور سلاست و پاکیزگی کے سبب ہر ایک کو اپنا گرویدہ بنا چکی ہے ۔کسی بھی زبان کی پیدائش اور اس کی ترقی لمحے پر مبنی نہیں ہوتی بلکہ اس کا ارتقائی سفر صدیوں کو محیط ہوتا ہے۔شکستہ لڑھکتی ،سنبھلتی ،اپنے قدم جماتی ہوئی ،تشکیل و تعمیر کی منزلوں سے گزرتی ہوئی ۔زبانیں اپنی تکمیل کو پہنچتی ہیں۔اور مختلف تجربوں سے دوچار ہوتی ہوئی اپنی بنیادوں کو مستحکم بناتی ہیں۔زبانوں کی ترقی کبھی منجمد نہیں رہتی۔زمان و مکان کی تبدیلوں کے ساتھ ساتھ زبانوں میں بھی تبدیلیاں اور ترقیاں ہوتی رہتی ہیں۔چناں چہ زبان و ادب کا ادنا ذوق رکھنے والا بھی اردو ادب کے میدان میں بادہ پیمائی اور صحرا نوردی کرنے پر مجبور ہے،کبھی تو دل میں گدگداہٹ پیدا کرنے والے احساسات و تصورات کو نثر کی شکل میں الفاظ کا حسین جامہ پہناتا ہے،جسے اہل فن داستان ،افسانہ ،سفرنامہ اور انشائیہ کا نام دیتے ہے ،یا پھر یہ کہ دل میں چھپی ہوئی محبت و عشق کی ترجمانی کے لیے اشعار کا سہارا لیتا ہے جسے اہل زبان غزل ، نظم ، حمد اور منقبت وغیرہ سے تعبیر کرتے ہیں۔
اردو کے فروغ میں غیر سرکاری اداروں کی ایک طویل فہرست ہے۔ ۔جنھوں نے اردو کو بامِ عروج تک پہنچانے کے لیے کتب کی اشاعت و طباعت کی ہے۔فروغ اردوکے نجی ادارے جن کی تعداد میں روز بہ روز اضا فہ ہورہا ہے۔ان غیر سرکاری اداروں میں سب سے زیادہ ادارے شہر لاہور میں واقع ہیں۔جب کہ ملک کے دوسرے شہروں میں گنتی کے چند ادارے ہیں۔اس صورت حال کے پیش نظر ان اداروں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے:۔
۱:۔ لاہور کے غیر سرکاری ادارے ۲:۔ کراچی کے غیر سرکاری ادارے
۳:۔دیگر شہروں کے غیر سرکاری ادارے
شہر لاہور کے غیر سرکاری اداروں میں آتش فشاں پبلی کیشنز لاہور،آزاد بک ڈپو سر کلر روڈ لاہور،آل پاکستان اسلامک ایجوکیشن کانگریس لاہور،ابراہیم سنز لاہور،اتحاد پریس لاہور،احسن برادرز چوک انار کلی لاہور،ادارہ تحقیق و تصنیف لاہور،اشاعت ادب لاہور،اشاعت سنز لاہور،اظہار سنز لاہور،الاسد پبلی کیشنز لاہور،البیان انارکلی لاہور،الفیصل ناشران و تاجران کتب لاہور،القمر انٹر پرائزز لاہور،الکریم پریس لاہور،المقبول پبلی کیشنز لاہور، تاج بک ڈپو لاہور،تخلیق کار لاہور،ترسیل پبلی کیشنز لاہور،تصنیفات لاہور،تعلیمی مرکز لاہور،چشمہ ادب لاہور،حق بردارز لاہور،حسنات اکیڈمی لاہور،دعا پبلی کیشنز لاہور،دین محمد اینڈ سنز لاہور،ڈوگر برادرز لاہور،راہبر پبلشرز لاہور،رضا پبلی کیشنز لاہور،روبی پبلی کیشنز لاہور،رومیل پبلی کیشنز لاہور،سنگ میل پبلی کیشنز لاہور،سفینہ ادب لاہور،شیخ غلام اینڈ سنز لاہور،شیخ ممتاز علی اینڈ سنز لاہور،ضیائے ادب لاہور،عرفات پبلی کیشنز لاہور،عزیز پبلشرز لاہور،علم العرفان پبلی کیشنز لاہور،فرحان پبلشرز لاہور،فیروز سنز لاہور،قریشی پبلشرز لاہور،قومی کتب خانہ لاہور،کاروان اد ب لاہور،کتاب محل لاہور،کشمیر کتاب گھر لاہور،کمال پبلشرز لاہور،گلسریز پبلشرز لاہور،گلوب پبلشرز لاہور،گوشہ ادب لاہور،لائن آرٹ پریس لاہور،ماورا پبلشرز لاہور،منیب پبلی کیشنز لاہور،مہر سنز لمیٹیڈ لاہور،نذیر سنز لاہور،نقش پبلی کیشنز لاہور،نقوش لاہور،نگارشات لاہور،یونیورسل بکس لاہور ۔۔۔۔۔۔کراچی میں کتابوں کی اشاعت کے حوالے سے کئی معتبر نام ہیں۔الازہر پرنٹرز اینڈ پبلشرز کراچی،دستک پبلی کیشنز کراچی،رشید اینڈ سنز ناشر کراچی،رنگارنگ کتاب کراچی،شائستہ پبلشنگ ہاؤس کراچی،عظیم پبلشنگ ہاؤس کراچی،فضلی سنز کراچی،یوسف ولا کراچی ۔۔۔۔۔۔۔دیگر شہروں کے نمایاں اشاعتی مراکز بھی اردو کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کررہے ہیں۔عظیم پبلشنگ ہاؤس پشاور،بک کارنر جہلم،خان پور جہلم ،قنطارا پبلی کیشنز جہلم ،آگہی پبلی کیشنز حیدرآباد ،مرکز ادب خوشاب ،قریشی برادران راولپنڈی ،کاروان پبلی کیشنز راولپنڈی ،میر برادرزراولپنڈی ،ملک سنز فیصل آباد،قریشی پبلی کیشنز کوئٹہ،قلات پبلشرز کوئٹہ،تجارت پبلی کیشنز نوشہرہ،نکس پبلشرز،میرپور آزادکشمیر، روہی بکس ،فیصل آباد قابل ذکر ہیں۔
یہ بات صاف ظاہر ہے کہ غیر سرکاری ادارے اگر فعال اور متحرک نہ ہوتے تو آج اردو زبان وادب کی صورت ہی کچھ اور ہوتی۔ان اداروںکا دائرہ کارہ وسیع اور خدمات لائق تحسین ہیں۔غیر سرکاری اشاعتی مراکز اردو زبان و ادب کی ترقی میں سرگرم عمل ہیں۔عصری تناظر میں زبان اردو اپنی ممکنہ جہات تک پہنچ چکی ہے۔ان جہات کا سفر کافی پرپیچ تھا،دشورا ترین مراحل اور ناہمواریوں کو پاٹتے ہوئے ،عصری تقاضوں سے ہم آہنگی برتتے ہوئے ہماری زبان آج دنیا کے گوشے گوشے میں نہ صرف شان سے سانس لے رہی ہے بلکہ اشاعتی سلسلے سے اپنی تابندگی کا ثبوت بھی فراہم کرررہی ہے۔پوری دنیا میں آج اردو داں اور غیر اردوداں،سب ہی اس سے مستفید ہورہے ہیں۔مدیر ادبی دنیا مولانا صلاح الدین اردو زبان کے تاریخی کردار کے بارے میں لکھتے ہیں:۔’’اردو ہمارے باہمی ارتباط کی سب سے موثر اور زندہ جاوید زبان ہے۔ہمارے ہزار سالہ تمدن کی امین اور ہماری مذہبی ،ثقافتی اور علمی روایات کی سرمایہ دار ہے۔‘‘اردو نے قومی یک جہتی اور اتحاد سے بھی اپنی شناحت کو منور کیا ہے۔یہ ایک زندہ زبان کی علامت ہے جس سے افادیت اور مقصدیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔اردو زبان اظہار کابہترین مرقع ہے جس میں معنی و مفہوم کی گیرائی و گہرائی ملتی ہے۔
٭٭٭