کیوں مجھے موت کے پیغام دیئے جاتے ہیں یہ سزا کم تو نہیں ہے کہ جئے جاتے ہیں
نشہ دونوں میں ہے ساقی مجھے غم دے یا شراب مہہ بھی پی جاتی ہے آنسو بھی پئے جاتے ہیں
عشق میں دل کا تماشا نہیں دیکھا جاتا ہم سے ٹوٹا ہوا شیشہ نہیں دیکھا جاتا
اپنے حصے کی خوشی آ میں لٹا دوں تجھ پر تیرا اُترا ہوا چہرہ نہیں دیکھا جاتا
آپکو میں نے بٹھایا تھا کبھی ڈھولی پر آپ سے میرا جنازہ نہیں دیکھا جاتا
شعر محتاج توجہ ہے
اپنے جوڑے میں سجا میرے زخموں کے گلاب تیرا بے رنگ سا جوڑا نہیں دیکھا جاتا
ہم تو تنکے چن رہے تھے آشیانہ کے لیے آپ سے کس نے کہا بجلی گرانے کیلئے
ہاتھ تھک جائیں گے کیوں پیس رہے ہو مہندی خون حاضر ہے ہتھیلی پہ لگانے کیلئے
قتل کر کے جو چلا روٹھ کر دلبر مجھ سے
خون دوڑا میرا قاتل کو منانے کیلئے
قتل کر کے جو چلا روٹھ کر دلبر مجھ سے خون دوڑا میرا قاتل کو منانے کیلئے
اور کہا
خون دوڑا میرا قاتل کو منانے کیلئے
اور کہا
کھیڑے ہیر نوں ویاہ کے جدوں لے گے باہی رانجھے کنی پائیاں مندراں
محل آساں تے امیداں والے ڈے گے باہی رانجھے کنی پائیاں مندراں
ونجلی دا کوئی پیار بھلا کے ٹر گیا کوئی جھوٹیاں قسماں کھا کے
ویری سدراں دے نال جدوں کہہ گے باہی رانجھے کنی پائیاں مندراں
بارہ سال چرا کے مئیاں پرت نہ اونے خبراں لئی آں
تھک ہار کے راہواں دے وچ بہہ گے باہی رانجھے کنی پائیاں مدراں
ہتھ وچ کاسا جوگی پھردا در در پیار دا روگی پھردا
لمبے پینڈے نے جدائیاں والے پہ گے باہی رانجھے کنی پائیاں مندراں
پھردا اے ہنٹر کہیڑیاں حالاں دل دے بیٹھا جنگ سیالاں
اوندے وعدیاں تے بریؔ ہوئی رہ گے باہی رانجھے کنی پائیاں مندراں