اففف امی جی ۔۔۔۔ جیا کی ایک دم چیخ بلند ہوئی تھی ۔۔
ہمدان نے دونوں ہاتھ زمین پر رکھے ہوئے تھے اور چہرا جیا کے بالوں میں تھا
جیا کی چیخ پر اسنے چہرا اٹھا کر جیا کی طرف دیکھا ۔۔۔۔
تم ٹھیک ہو ۔۔۔۔ بے دہانی میں حمدان اس سے پوچھ بیٹھا تھا ۔۔۔
اگر تم نہیں اٹھے تو ضرور مر جاؤنگی جیا دانت چباتی ہوئی بولی اور ساتھ حمدان کو دھکا مارا
پاگل عورت ۔۔۔ حمدان نے غصے سے بولا جیا کے دھکا دینے پر دوسری طرف گیرا تھا ۔۔۔۔۔
تم ہوگے عورت سمجھ آئی بات آئے بڑے آئندہ مجھے عورت کہا نہ تو دیکھنا ادھر سے نیچے پھنک دونگی تمہیں جنگلی ۔۔۔۔۔ جیا جو اٹھ رہی تھی حمدان کے عورت کہنے پر بہڑک کر بولی
تم دونوں نیچے کیا کر رہے ہو ۔۔۔۔۔ خنسا بیگم جو کمرے سے نکل کر نیچے جا رہی تھی دونوں کو حیرت سے دیکھتی ہوئی بولی
کچھ نہیں خالہ آپ کے بیٹے کا دماغ ڈھونڈھنے میں مدد کر رہی تھی ۔۔۔۔ کے رہا ہے یہیں گر گیا ہے ۔۔۔ جیا اٹھتی ہوئی خنسا بیگم کو پیار سے بولی
افففف حمدان بچے رہنا دونوں اٹھو اب تھوڑی دیر میں آ جانا ٹیبل پر ۔۔۔ خنسا بیگم ہستی نے نیچے چلی گئی
حمدان غصے سے دیکھتے اٹھا اور جیا کی طرف بڑھا
جیا اسکا ارادہ جان کر دعا کے کمرے میں گُھسی ۔۔۔
تو سامنے زمان سکون سے بیٹھا دعا کی طبیعت پوچھ رہا تھا تو وہ بھی چپ چاپ دعا کے ساتھ اسکے کمبل میں گھس کر بیٹھ گی
تم نہایت کمینے ہو حمدان سر جھٹکتا اندر آیا ۔۔۔۔تو زمان کو غصے سے گھورتے ہوئے بولا
کیا ہوا ہے مجھے بھی کوئی بتا دے دعا آنکھیں نکلتی ہوئی بولی
کچھ نہیں ۔۔۔۔تم بتاؤ طبیعت کیسی ہے زمان جیا کو دیکھتا دعا کے پاس بیٹھا ۔۔۔
اففف اللّه مجھے سے سب بار بار ایک سوال کیوں پوچھ رہے ہیں سب میں ٹھیک ہوں بھئ دعا چیڑتی ہوئی بولی
اچھا اچھا ریلکس یار حمدان دعا کو گلے لگاتا ہوا بولا
چل میری جان خالہ جانی نے ٹیبل پر بلایا ہے تو بھی چل سب کے ساتھ بیٹھےگی تو فریش فیل کرے گی ۔۔۔۔ جیا کھڑی ہوتے ہوئے بولی
ہاں چل ۔۔۔۔۔
دعا اور جیا باتیں کرتی باہر نکل گئی تھی
چل اپن بھی چلیں ۔۔۔زمان کہتا ہوا حمدان کو لیکے باہر نکل گیا ۔۔۔۔۔
************************
زمان کے ہاتھ میں چوٹ لگنے وجہ سے وہ حمدان کے ساتھ یونی جا رہی تھی بابا اور بڑے بابا کو وہ پریشان نہیں کرنا چاہ رہی تھی
ڈرائیور کے ساتھ بڑے اس لیے نہیں بھیج رہے تھے کی خود یونی چھوڑ کر تسلی کرکے کوئی آئے کی جیا سیفلی پوچھ گئی ہی یونی
یونی میں حمدان کا دوست پروفیسر تھا تو ساری معلومات حمدان کے پاس آتی رہتی تھی
جیا بیٹا دیہان سے جانا میری جان خنسا بیگم جیا کو پیار سے بولیں
جی خالہ جانی ۔۔۔۔۔
جیا خیال سے جانا بیٹا ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔۔خدیجہ بیگم جیا کو گلے لگاۓ بار بار اسے کے رہی تھی
ماما آپ کہیں تو میں نہیں جاتی یہ دعا کی بچی زبردستی بھیج رہی ہے ۔۔۔۔ جیا منہ بناتی ہوئی بولی
ہاں تو ۔۔۔۔ انجوئے کر جاکے ایک ہفتے کی تو بات ہے ۔۔۔۔۔ اور مجھے سے بات کرتی رہنا ۔۔دعا اسے ساتھ لگاتی ہوئی بولی
او ہاں ۔۔۔۔۔ ماما بابا بڑے بابا بھائی سب سن لیں ۔۔۔۔۔ مری اور سوات میں نیٹ ورک کا مسلہ ہوتا ہے تو آپ لوگ پریشان نہیں ہونا ٹھیک ہے جیسے نیٹ ورک ہوگا میں کال میسج کر دیا کرونگی مجھے میم نے کہا تھا کی پھلے ہی اپنے گھر پر انفارم کر دینا میں بتانا بھول گی تھی ۔۔جیا یاد آنے پر بولتی چلی گئی
بس بہن بس اب جا اس سے پھلے یونی والے چھوڑ کے بھاگ جائیں ۔۔۔۔ دعا اسکو چپ کرواتی ہوئی بولی
اوکے بیٹا خیال رکھنا ۔۔۔۔ شاہنواز اور شہیر خانزادہ دونوں ایک ساتھ بولے تو سب ہسنے لگ گے تھے
ہاہاہا (جس کے ساتھ بھیج رہے ہیں بس وہ سہی سلامت یونی پوھنچا دے باقی خیر ہے ) یہ صرف دل میں بولا تھا ۔۔۔۔۔جی میں خیال رکھونگی جیا مسکراتی ہوئی بولی
سوری گڑیا میں چھوڑنے نہیں آ سکتا تمہیں پتا ہینا مجھے سے کار ڈرائیو نہیں ہوگی پلیز ناراض نہیں ہونا
زمان جیا کو ساتھ لگاتا ہوا بولا
ارے بھائی مجھے پتا ہے ڈونٹ وری بٹ آپ میرے آنے سے پھلے دعا کو شادی کے لیے پرپوز کر دینا ۔۔۔۔۔۔ جیا آہستہ سے اسکے کان میں بولی
ہاہاہا اللّه مالک ہے ۔۔۔۔ زمان ہستے ہوئے بولا
مجھے آفس بھی جانا ہے خدا کے لیے بھیج بھی دیں ٹور پر جا رہی ہے جنگ پر نہیں ۔۔۔حمدان کی جب بس ہوگئی تو کار سے باہر آتے ہوئے بولا
ہاں چلو بھئی تم اب ۔۔۔۔۔۔۔زمان جیا کو لیے کار تک آیا پھر اسکے لیے دروازہ کھولا
اللّه حافظ اپنا خیال رکھیے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیا کار میں بیٹھتی ہوئی بولی
اللّه حافظ تم بھی خیال رکھنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیا کے بیٹھتے ہی حمدان نے جلدی سے کار اگے بڑھا دی تھی اس ڈر سے کی دوبارہ ملنا نہ شروع کر دیں ۔۔۔
کار مین روڈ پر آتے ہی رفتار پکڑ چکی تھی
کار میں مکمل خاموشی تھی جیا کھڑکی کی طرف منہ کیے بیٹھی تھی اور حمدان خاموشی سے کار چلا رہا تھا
اہممممممم پانی ۔۔۔۔۔حمدان گلہ کھنکھارتے ہوئے بولا
نو تھنک یو ۔۔۔۔ جیا ناک چڑاتی ہوئی بولی ۔۔۔۔۔
پی لو زہر نہیں ڈالا میں نے ۔ اگر پی لو گی تو غصہ کم ہو جاۓ گا تمہارا جو اس وقت بیٹھے ہوئے تمہیں آ رہا ہے غلبان ۔۔۔۔ حمدان پانی کی بوتل اسکی طرف بڑھتے ہوئے بولا
جیا نے احسان جتانے والے انداز میں بوتل پکڑ لی تھی
پانی پیتے ہی اسے کھانسی آنا شروع ہو گی تھی اس وجہ سے اسنے دوبارہ بوتل سے پانی پیا
بس آدھی پی لی ہے تم نے ۔۔۔ حمدان نے دیکھا کی جیا پانی پیے جا رہی ہے تو اسکے ہاتھ سے بوتل لیکے واپس رکھ دی ۔۔۔۔
لو آ گی تمہاری یونی ۔۔۔۔۔ حمدان یونی کے باہر کار روکتا ہوا بولا
جیا بینا کچھ کہے چپ چاپ اتر گی ۔۔۔۔۔۔۔
حمدان نے باہر نکل کر اسکا سامان نکالا ۔۔۔۔۔۔
تمہارا احسان جو مجھے تم نے یہاں تک چھوڑا ۔۔۔ جیا آنکھیں جهاپكاتی ہوئی بولی
ڈونٹ وری ۔۔۔اس احسان کا بدلہ میں خود تم سے لے لونگا اوکے بائے ۔۔۔۔۔ حمدان جیا کی طرف جھکتے ہوئے بولا
جیا "ہنہ" کے کر اندر چلی گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیا کی دوستیں ایسے آتا دیکھ جلدی سے اسکی طرف بڑھی
تھنک گاڈ جیا تم ٹائم پر آ گی ۔۔۔۔۔۔۔حیا جیا کو کہتی گلے لگ گی ۔۔۔۔
یار دعا کو مس کرینگے۔۔کاش وہ بھی ہوتی ۔۔۔۔۔۔ سویرا افسوس سے بولی
اچھا میں لائبریری سے ایک دو بکس لیکے آتی ہوں تم لوگ چل کر بیٹھو ۔۔۔ جیا انھیں کہتی لائبریری کی طرف بڑھ گی
انکا ڈیپارٹمنٹ بلکل خالی تھا ۔۔۔۔۔۔ٹور کی وجہ سے کلاسس اوف تھیں
جیا سڑیاں چڑھتی ایک دم روکی ۔۔۔۔
اسکی آنکھوں میں اندھیرا آ رہا تھا ۔۔۔۔
وہ آنکھیں مسلتی دوبارہ ایک سیڑی چڑھی تھی کے اسکی آنکھیں پوری بند ہو گی تھی ۔۔۔۔
جیسے وہ گرنے لگی کوئی اسے تھام گیا تھا
*****
*****
وہ جلدی سے اسے اٹھاتا یونی کے بیک ڈور سے اسے لے گیا تھا ۔۔۔۔۔
کار میں اسے بٹھاتے ہی اسنے جیا کا موبائل قابضے میں لیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ دو چار منٹ اسکے موبائل سے چھیڑخانی کرنے کے بعد اسنے جیا کا موبائل اوف کرکے اپنے پاس رکھا تھا پھر کار فل سپیڈ سے آگے بڑھا لی تھی
*************************
آپ حیران ہیں مان لیتے ہیں
میرے معیار پر نہیں اترے آپ
اسنے ہلکی سی آنکھیں کھولی تھی سب دہندلا نظر آ رہا تھا پلکیں واری تو اسے لگا اسکے سامنے کوئی بیٹھا ہے مگر سمجھ نہ آیا ۔۔۔ وہ دوبارہ بیہوشی کی حالت میں چلی گی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔