ایک آدمی کو ریشم کے کیڑے کا خول ملا جس میں سے پتنگا نکلنے والا تھا۔ وہ اُس خول کو اپنے گھر لے آیا تا کہ دیکھ سکے کہ پتنگاکیسے نکلتا ہے۔ ایک دن اس میں تبدیلی آئی اور خول کھلنے لگا وہ آدمی جلدی سے بیٹھ گیا اور خول کو دیکھنے لگا کہ ابھی اس میں سے پتنگا نکلے گا۔ وہ آدمی کافی دیر تک اُس خول کو دیکھتا رہا۔ پھر وہاں سے چلا گیا۔ اگلے دن اس نے دیکھا کہ اس خول میں سے پتنگا نکلنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ وہ پھر وہاں پر بیٹھ گیا کہ دیکھ سکے کہ وہ پتنگا کیسے باہر آتا ہے۔ اس نے دیکھا کہ پتنگا باہر آنے کی بہت کوشش کر رہا ہے کچھ دیر تک اس نے بہت کوشش کی لیکن بالآخر اس خول میں ہلچل ہونا بند ہو گئی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ پتنگے نے باہر آنے کے لئے اپنا پورا زور لگا دیا تھا لیکن اب وہ ہمت ہار چکا تھا۔
اس شخص نے سوچا کہ اس پتنگے کو باہر آنے میں کوئی مشکل پیش آ رہی ہے۔ لہٰذا اُس شخص نے پتنگے کی مدد کرنے کی ٹھانی۔ اِس مقصد کے لئے اس شخص نے قینچی سے اس خول کو کاٹ دیاجس سے وہ پتنگا آسانی سے اُس خول سے باہر تو آ گیا۔ لیکن اُس کا جسم سوجا ہوا تھا اور اس کے پَر سُکڑے ہوئے تھے۔ وہ شخص دھیان سے اسے دیکھنے لگا کہ کسی بھی پل اس کے پَر بڑے ہو جائیں گے اور یہ پتنگا اُڑنے لگے گا۔ یہ پَل وہ ضائع نہیں کرنا چاہتا تھا۔ لیکن وہ پَل کبھی نہیں آیا۔ اور یہ پتنگا اب زمین پر رینگ تو سکتا تھا لیکن اُڑ نہیں سکتا تھا اور بالآخر مر گیا۔
اُس شخص نے جلد بازی میں اور اس پتنگے پر مہربانی میں جو کیا، وہ انجانے میں بہت بُرا ثابت ہوا۔ وہ نہیں جانتا تھا کہ اس خول میں سے پتنگے کا جد و جہد کر کے باہر نکلنا کتنا ضروری تھا۔ اُس پتنگے کا جد و جہد کرنا خدا کی طرف سے ایک راستہ ہے۔ جب پتنگا اُس خول سے نکلنے کی کوشش کرتا ہے تو اُس کے جسم سے ایک سیال مادہ نکل کر اس کے پروں میں جاتا ہے جس سے اُس کے پر بھر جاتے ہیں اور اس کا جسم ہلکا ہو جاتا ہے۔ تا کہ وہ پتنگا اُڑ سکے۔
کئی بار ہماری زندگی کو جد و جہد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور اگر خدا اُن مشکلات کو ہماری زندگی میں نہ آنے دے تو ہماری زندگی لنگڑی ہو جاتی ہے۔ ہم کبھی بھی اتنے مضبوط نہیں ہو پاتے جتنا ہم بن سکتے ہیں۔ ہم پھر کبھی اُڑ نہیں پاتے۔
ہم نے قُوت مانگی تو خدا نے ہمیں مشکلات دیں تا کہ ہم مضبوط بنیں۔ ہم حکمت مانگتے ہیں اور خدا ہمیں مسائل دیتا ہے۔ تا کہ ہم انہیں حل کر سکیں۔ ہم خدا سے خوشحال زندگی مانگتے ہیں تو خدا ہمیں دماغ اور صحت عطا کرتا ہے، تا کہ ہم کام کریں۔ ہم ہمت مانگتے ہیں اور خدا ہمیں خطرات دیتا ہے، تا کہ ہم دلیر بنیں۔ ہم خوشی مانگتے ہیں تو خدا ہمیں مصیبت زدہ لوگوں سے روشناس کرواتا ہے، تا کہ ہم ان کی مدد کریں۔ ہم خدا سے اِمداد مانگتے ہیں تو خدا ہمیں مواقع عطا کرتا ہے۔
ہمیں ایسا کچھ نہیں ملتا جو ہم چاہتے ہیں۔ بلکہ ہمیں خدا وہ سب دیتا ہے جس کی ہمیں ضرورت ہوتی ہے۔ ہمیشہ خدا پر بھروسہ رکھو، وہ جانتا ہے کہ تمہیں کِس چیز کی حاجت ہے۔ ہر کام میں خدا سے مدد طلب کرو۔ کسی چیز کو پانے میں جلد باز اور بے صبرے مت بنو۔ بلکہ ہر چیز میں صبر اور شکر کرتے رہو۔
خدا نے آپ کو دنیا کی ہر نعمت سے نوازا ہے۔ اس لئے خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے ماضی کی تلخ یادوں میں ڈوب کر زندگی برباد کرنے کی بجائے اپنے ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے آنے والے دنوں میں وہ غلطیاں نہ دہرانے کا عزم کیجئے۔
آئیں! ٬ ایک اور عہد کرتے ہیں کہ مشکلات سے ڈرنا نہیں، بلکہ مشکلات سے پیار کرنا ہے اور ان کے پس منظر میں موجود کامیابی کو تلاش کر کے لوگوں کو بتانا ہے کہ مشکلات زحمت نہیں بلکہ رحمت ہیں۔