کھیلو! زندگی کا کھیل
فرض کریں کہ کرکٹ کا میچ چل رہا ہے۔ آپ بیٹنگ کر رہے ہیں۔ یہ زندگی کا کھیل ہے۔ اور کرکٹ سے مشابہ ہے۔ میں کرکٹ سے آپ کو مثال دے رہا ہوں لیکن یہ زندگی ہے۔ آپ بیٹنگ کر رہے ہو۔ پیچھے کوئی وکٹ نہیں، کوئی وکٹ کیپر نہیں کوئی اور کھلاڑی نہیں۔ سامنے زندگی ہے۔ جو ایک کے بعد ایک گیند آپ کی طرف پھینکتی جا رہی ہے۔ ایک بال آئی۔ آپ نے بیٹ گھمایا، بال بیٹ کے اوپر سے گذر کے پیچھے چلی گئی۔ اب آپ کیا کرو گے؟ یہ کھیل ایسا ہے کہ میں نے آپ سے کہا ناں کہ کوئی وکٹ نہیں، کوئی اور کھلاڑی نہیں مطلب اگر آپ چاہو بھی تو اس زندگی کے کھیل میں آپ آوٹ نہیں ہو سکتے۔ تب تک کہ جب تک آپ میدان کو چھوڑ کر بھاگ نہیں جاتے۔ دنیا کی کوئی طاقت آپ کو ہرا نہیں سکتی اگر آپ پِچ پر ڈٹے رہو۔ زندگی کا بس ایک کام ہے کہ وہ ایک کے بعد ایک گیند پھینکتی جا رہی ہے۔
یہ گیندیں کیا ہیں؟ ۔۔ ۔ یہ مواقع ہیں جو ایک کے بعد ایک زندگی آپ کی طرف پھینکتی جا رہی ہے۔ تو اب کرنا کیا ہے پِچ پر ڈٹے رہنا ہے۔ ایک گیند چھوٹ گئی لگ جاتی تو بہت اچھا ہوتا نہیں لگی اور بڑھیا۔ اپنی توجہ پِچ کی طرف رکھو، اپنی نظر زندگی کی طرف رکھو، غور سے دیکھو ایک اور موقع گیند کی صورت میں آپ کی طرف آ رہا ہے۔ پھر بیٹ گھمایا۔ گیند کو چھوئے بغیر بیٹ آگے بڑھ گیا۔ کوئی بات نہیں۔ کھیل ختم نہیں ہوا۔ دنیا کی نظر میں آپ ہار رہے ہو مگر ڈٹے رہو۔ یہاں پہ اووَرز کی کوئی حد نہیں۔ ہزاروں گیندیں اور ہیں۔ اسی طرح پانچ گیند ضائع ہوئے، آپ نے ہار نہیں مانی۔ چھٹی گیند پر آگے بڑھے اور بیٹ گھمایا، گیند بیٹ کو لگی اور چھَکّا۔ پانچ بال کی کمی پوری ہوئی۔ سارا کھیل پلٹ جائے گا ایک دن کے اندر۔ وہ ایک دن، جس دن آپ یہ ٹھان لو گے کہ چاہے جتنی بھی مشکلیں آئیں، چاہے جتنی بھی مصیبتیں آئیں۔ مجھے ہارنا نہیں ہے، میں ہارنے کے لئے اس دنیا میں نہیں آیا/آئی۔ میں لڑوں گا /گی۔ ڈٹ کر ان پریشانیوں کا سامنا کروں گا/گی۔ وہ دن آپ کی تمام پریشانیوں اور تکلیفوں کا آخری دن ہو گا۔
زندگی میں تین راستے ہیں اور ان تین میں سے آپ کس راستے پر چلو گے اس کا اختیار صرف آپ کے پاس ہے۔ پہلا راستہ جو یقینی طور پر ناکا می کا راستہ ہے۔ جس پر چلنا یقیناً آپ کو ناکامی سے دوچار کرے گا۔ وہ ہے ڈر کا راستہ۔
ایک دوسرا راستہ ہے لالچ کا راستہ۔ یہ بھی آپ کو شدید قسم کی ناکامی سے دوچار کرے گا۔
ان دونوں متشدد راستوں کے درمیان ایک تیسرا راستہ بھی ہے۔ یہ انتہائی آسان راستہ ہے جو یقیناً کامیابی کا طرف جاتا ہے۔ وہ ہے سیکھنے کا راستہ۔ زندگی کو کھیل کی طرح جینا سیکھو۔ اپنے آپ کو بہتر بنانے کے بارے میں سوچو۔ یہ ہم کیوں نہیں سوچتے۔ ہم ہمیشہ یہ سوچتے ہیں کہ جو ہم کو چاہئے وہ ہم کو فوراً مل جائے اور اس چکر میں ہم ذلیل و رسوا ہو جاتے ہیں غلط راستوں پر چلنے لگتے ہیں۔ آپ جو سوچتے ہیں ایک نہ ایک دن آپ ویسے ہی بن جاتے ہیں تو اگر سوچنا ہی ہے تو کچھ بڑا سوچتے ہیں ناں۔
سب سے پہلا کام جو آپ کو کرنا ہے وہ یہ ہے کہ اپنی زندگی کی ذمہ داری لیں۔ اپنی غلطیوں پر کسی اور کو مورد الزام مت ٹھہرائیے۔ اپنے آپ سے مقابلہ کرو۔ اس میں کوئی خطرہ نہیں۔ ہارے تب بھی آپ کی جیت ہے، جیتے تب بھی آپ کی جیت ہے۔
جیسے کسی شاعر نے کہا تھا:
یہ بازی عشق کی بازی ہے، جو چاہو لگا دو ڈر کیسا
گر جیت گئے تو کیا کہنا، ہارے بھی تو بازی مات نہیں
یہ تو عشق کی بازی ہے۔ تو کسی اور سے نہیں بلکہ خود سے مقابلہ کرو۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کیا سنتے ہیں یا لوگ آپ کو کیا سمجھتے ہیں۔ اس سے فرق پڑتا ہے کہ آپ کیا مانتے ہیں۔ کیوں کہ جو آپ مان لیتے ہیں، آج نہیں تو کل وہ آپ بن جاتے ہیں۔
جس لمحے آپ جو کر رہے ہوں۔ چاہے وہ کام چھوٹا ہو یا بڑا اس کام میں اپنا سو فیصد لگا دینا ہے۔ اور دل میں یہ لگن ہونی چاہئے کہ مجھے سیکھنا ہے۔ آپ کو بتایا ناں! کہ یہ زندگی کا کھیل ہے اس میں آپ سیکھ تو سکتے ہو لیکن ہار نہیں سکتے۔
’ تو آج سے ایک عہد کریں کہ آج سے ہم زندگی کو جنگ کی طرح نہیں بلکہ ایک کھیل کی طرح جینا شروع کریں گے۔ ‘