والدین کی یہ نہایت اہم ذمہ داری ہے کہ وہ اولاد کی معمولات میں اعتماد پیدا کریں بہترین تربیت کا یہ بنیادی عنصر ہے اِس کے بغیر شخصیت میں نکھار پیدا نہیں ہوتا یہ زندگی کا حسن ہے اور کامیابی کا بہترین محفوظ راستہ … اعتماد کی کمی انسان کی ساری صلاحیتوں کو کھا جاتی ہے۔ اعتماد انسان کی فکر کی وہ قوت ہے جس سے انسان اپنے مقام کی پہچان کرتا ہے۔ اعتماد کی کمی انسان سے قوت گفتگو چھین لیتی ہے اُس کے وقار میں کشش نہیں رہتی اُس کی شخصیت مایوسی کا شکار رہتی ہے وہ کتاب فطرت کا مطالعہ نہیں کر سکتا وہ کتاب حقیقت کا ایک لفظ نہیں پڑھ سکتا اُس کی سمجھ سے ہر شئے بالا تر ہوتی ہے وہ سطحی سی اور معمولی سی زندگی پر اکتفا کرتا ہے۔
اعتماد بہترین ماحول کی زندگی ہے۔ پُر اعتماد شخص ماحول کو کبھی آلودہ نہیں ہونے دیتا وہ حالات پر کڑی نظر رکھتا ہے وہ کبھی عدم برداشت کا شکار نہیں ہوتا وہ معاملہ فہم ہوتا ہے۔
اعتماد وہ رشتہ ہے ٹوٹ جائے تو زندگی بکھر جاتی ہے، رشتے ٹوٹ جاتے ہیں تعلقات مجروح ہو جاتے ہیں قریبی اور نزدیکی دور ہو جاتے ہیں جب اعتماد اٹھ جائے تو یک بستر ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگ جاتے ہیں گھروں میں دیواریں چن دی جاتی ہیں ایک ہی چھت کے نیچے زندگی بسر کرنے والے بیگانے لگتے ہیں، چولہے الگ الگ جلنے لگتے ہیں اور دل علیحدہ جلتے ہیں اعتماد ہی زندگیوں کو اور احساس کو اکٹھا رکھتا ہے اعتماد انسان کو آسودہ خیال بناتا ہے۔
والدین نے بہترین دولت ورثہ میں جو چھوڑ جانا ہے وہ اولاد کا باہمی اعتماد ہے۔ اِس کا کامل ترین حل یہ ہے کہ زندگی میں جب اولاد جوان ہو جائے تو اپنا ترکہ خود تقسیم کر دو ہر وارث کو اعتماد میں لو اور اُسے اعتماد دو جو کچھ آپ کر رہے ہیں یہی سب کے لئے فائدہ مند ہے گھروں میں ساری خرابی اعتماد کی کمی کی وجہ سے ہے۔ شک و شبہات اعتماد کو کھا جاتے ہیں ظن اعتماد کا قاتل ہے اعتماد ختم ہو جائے تو گھر تباہ ہو جاتے ہیں دل ٹوٹ جاتے ہیں دماغ خراب ہو جاتے ہیں نفس پرستی کی اجارہ داری ہو جاتی ہے انسان سے اُس کی مثبت قوت چھین لی جاتی ہے انسان کا اندر بکھر جاتا ہے باہر اندھیرا چھا جاتا ہے انسان انسانیت والا راستہ بھول جاتا ہے انصاف گھر میں ہوتا ہے وہ باہر سے مانگتا ہے۔ اعتماد معاشرہ کا حسن ہے در اصل یہ ایمانی دولت ہے دیانتداری کی روح ہے جان ہے۔
وہ لوگ کتنے بے نصیب اور بے بخت ہیں جو اعتماد کھو دیتے ہیں اور دولت کو پا لیتے ہیں جو رشتے چھوڑ دیتے ہیں اور حق کھا لیتے ہیں جو عزت کھو دیتے ہیں اور عزت کی تلاش کے لئے نکل کھڑے ہوتے ہیں انسان کے اندر ہی سب کچھ ہے اِس کے اندر چھوٹی سی شکل میں ایک بڑی سی دنیا ہے بس… بس انسان کو جب اعتماد والی دولت کی معرفت نصیب ہو گی تو وہ زمانوں کو گرفت میں لے لے گا کل آج اور کل اُس کے اپنے ہوں گے۔
در اصل اعتماد وہ آواز نفس ہے جس پر انسان توجہ نہیں دیتا ہے وہ قوت ہے جس کے پاس سارے زندگی کے مسائل کے حل کی کلید ہے۔
٭٭٭