جب اٹھاؤ میرا جنازہ خاموشی سے چلنا اُس کے ساتھ، جب لحد میں اتارو مجھے نہایت احتیاط کرنا اُس وقت کوئی ہدایت دینا مت دفناتے وقت مجھے اچھا نہیں لگتا یہ معیوب فعل ہے۔
بعد از نماز جنازہ میرے آدھے چہرے سے کفن کو ہٹانا میرا سارا چہرہ لوگوں کو مت دکھانا۔ مجھے ڈبہ میں بند مت کرنا، میری میت کو قید مت کرنا …!
جب لحد میں مجھے تم اتارو اُس کا منہ پتھروں سے بند کرنا میرے چہرے کو کفن سے ڈھانپ دینا میرے دائیں رخسار کے نیچے مٹی کا ایک ڈلہ رکھنا ضرور میرے کفن میں خاک شفا رکھنا نہ بھولنا میری عقیدت اُس سے وابستہ ہے جاہ نماز میری میت پہ ڈال دینا۔
جب الوداع مجھے کرو میری محبت سب سے پہلے مجھ پہ مٹھی بھر کے مٹی ڈالے باقی سب اے لوگو! الٹے ہاتھ سے مجھ پہ مٹی ڈالنا جب مجھے الوداع کہیں مگر وہ مجھے خدا حافظ کہے جس سے میرا وعدہ وفا ہے جس سے میرا محبت کا رشتہ ہے میں لوٹ کر نہیں آؤں گا اِس پر سب کا یقین ہے میری وصیت کا یہ متن ہے۔
مجھے تلقین مت کرنا سب یاد ہے مجھے میرا خدا ایک ہے، رسول محمد مصطفیﷺ ہیں علی ؑ میرا امام ہے مہدی میرا امام زماں آخری ہے جنت جاگیر خاتون جنت ہے اور اُس کے فرزند سرداران نوجوان جنت ہیں حوض کوثر اُن کی ہے وراثت یہ فرمان مصطفیﷺ ہے جو شافی یوم حشر ہے مگر میں اپنے اعمال اپنے ساتھ لے کر جاؤں گا۔
میری قبر کی سرھاندی اک بیر کی تازہ ٹہنی گاڑ دینا یہ سنت رسول ہے یہ میت کیا مانت ہے یہ اک نشانی ہے۔ قبر پر ٹھنڈے تازہ پانی کا چھڑکاؤ کر کے اُسے نم کرنا پھر اُس پر وہ پھول ڈالیں جنہوں نے مجھے پھولوں کی طرح رکھا پھر میری قبر کی مٹی میں انگلیاں گاڑ کر انا عطینا کل کوثر سات مرتبہ پڑھنا اور تین مرتبہ کہنا قال انا للہ و انا علیہ راجعون اور اپنے ہاتھ کا لمس مجھے عطا کرنا آپ کی محبت اور پیار کا یقین میری قبر کو ہو جائے گا میں بھی تمہارے درمیان رہتا تھا کبھی اب ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جدا ہو گیا ہوں۔ یہ سارا نظام قدرت کا اصول ہے یہ زندگی اور موت کا کمال ہے یہ روز و شب کا عروج و زوال ہے۔
مقام حشر سے جب تم لوٹو میرے انجام کی خبر میرے شہر کے باسیوں کو دینا میں اُن کی سلامتی کی دُعا قبر میں کروں گا وہ میرے عذاب قبر سے بخشش کی دعا کریں وہ انتظار میری نہ کریں میں اُن کی انتظار کروں گا میرے یقین سے انہیں آگاہ کرنا ایک دن ضرور تم میرے شہر میں آ کر آباد ہو گے زندگی کی گاڑی کا یہ آخری اسٹیشن ہے جہاں سارے مسافر اتار دیئے جاتے ہیں۔
ایک دن بڑا خوفناک اور حشر ناک ہو گا جب صور پھونکا جائے گا ہم سب قبروں سے اٹھ کھڑے ہوں گے ہمارے اعمال ہماری ہتھیلیوں پر ہوں گے اور ہمیں اپنی ماؤں کی نسبت سے پکارا جائے گا۔ ہماری آنکھیں بے نور ہوں گی ہمارے دل خوف زدہ ہوں گے ہمارے اعضاء مجبور ہوں گے ہمارے خلاف ہمارے حواس و اعضاء گواہ ہوں گے اور ہم چپ ہوں گے۔
بتاؤ لوگو! اُس وقت کیا کرو گے جب خدا کے رو برو انکار کی جرات تم میں نہیں ہو گی جب ہمارے گناہوں اور ظلم کے پول کھول کر ہمارے سامنے رکھے جائیں گے اور ہم شرم سے پانی پانی سر جھکائیں گے پھر خدا سے التجائیں کریں گے ایک بار پھر ہمیں دنیا میں بھیجو مگر خدا اپنے فیصلوں میں تبدیلی نہیں لاتا یہ اُس کا دستور ہے۔
بتاؤ لوگو! اُس وقت مدد کے لئے کس کو پکارو گے جب یہ دنیا پرست نام نہاد پیر و مرشد و ملّاں خود گناہوں میں گرفتار ہوں گے جب اِن کی گردنوں میں بھاری عذاب کی زنجیریں ہوں گی جو دنیا میں لوگوں کی فکروں کو ورغلاتے رہے ہیں جو فرقہ واریت اور دہشت گردی پھیلاتے رہے ہیں یہ ہماری مدد کیا کریں گے جن کے اپنے ہی کاندھے پر گناہوں کا بھاری بوجھ ہو گا۔
اے لوگو! وہاں نہ کوئی کسی کا بوجھ اٹھائے گا نہ کوئی دوسرے کی ذمہ داری نبھائے گا نہ دوسرے کے کوئی کام آئے گا وہاں ہر کسی کی اپنی آہ و بکا ہو گی وہاں اپنی اپنی پڑی ہو گی سب کو مقام انجام کی طرف فرشتے ہانک کر لے جائیں گے پھر تم کو نہ کوئی یاد آئے گا نہ تم کو کوئی یاد کرے گا۔
٭٭٭