سیلاب کے حوالہ سے بچے کے جذبات
خدایا! یہ تو بتا میری باری کب آئے گی اِس سے پہلے سب سے پہلے والی باری میں میرا گھر آیا… سیلاب نے اُسے ملیا میٹ کر دیا میری بکری اور اُس کے بچے بہا لے گیا میرے کبوتر اڑا لے گیا۔ میرے ماں باپ پانی میں بہہ گئے میں اکیلا رہ گیا۔
خدایا! تو اُس وقت کہاں تھا جب میں نے تیرے گھر کی چھت پر پناہ لی، جب سیلاب کا پانی اُس کی دیواروں سے ٹکرا رہا تھا جب ڈوبنے کا خوف میرے دل پر طاری تھا میں تجھے پکارتا رہا میری باری کب آئے گی … مگر میں محروم رہا …!
اے خدایا! تو نے فوج کو کہا اِس معصوم بچے کو بچاؤ وہ مجھے اڑا کر خشکی پہ لے گئے میں بلبلا رہا تھا انہوں نے مجھے پیٹ بھر کر کھانا کھلایا میں اپنے ماں باپ، مال مویشی کی یاد میں بڑا غم زدہ تھا پھر مجھے خدا کے بندوں نے حوصلہ دیا …! اللہ کرم کرے گا …!
خدایا! اب میں وطن کارڈ کے لئے لائن میں لگا ہوں جب میری باری آتی ہے تو کوئی بڑا آ جاتا ہے مجھے لائن میں سے نکال دیتا ہے یہ کہہ کر کہ کسی بڑے کو لے کر آؤ اے خدایا! میں کون سا بڑا لاؤں سارے میرے بڑے تو تیرے پاس پہنچ گئے ہیں۔
خدایا! میری مدد فرما میں تنہا اور اکیلا ہوں سر پر سایہ نہیں، بدن پر لباس نہیں پیٹ میں خوراک نہیں جیب میں پیسہ نہیں اور معاشرہ میں کوئی ایسا انسان نہیں جسے میں اپنا کہوں مرنے کو جی چاہتا ہے خدایا! یہ بتا میری باری کب آئے گی یا آئندہ سال سیلاب کا انتظار کروں گا یا اب کے سرد موسم میں مجھے تو اپنے پاس بلا لے گا … میں تنہا ہوں سرد رات ہے، جنگل ہے درندے ہیں آوازوں سے مجھے ڈرا رہے میں مجھے میرے مویشی، جانور اور والدین یاد آ رہے ہیں مجھے اُن سے ملا دے یا مجھے بتا دے میری باری کب آئے گی۔
اے خدایا! مجھے بزرگوں نے بتایا تھا تو معصوم بچوں کی پکار کو سنتا ہے اے خدایا! تو نے ہی تو عوام الناس کو کہا ہے کہ یتیم اور مسکین کا بڑا خیال رکھو خدایا وہ کب ہو گا جب میری باری ختم ہو جائے گی …!
اے خدایا! تو کسی کی پکار کو سن کر جواب دیتا ہے تو دکھائی تو دیتا نہیں میں تجھے ساری داستان حیات سنانا چاہتا ہوں سیلاب نے میرے ساتھ کیا کیا … خدایا! مجھے وہ میرے کبوتر واپس لوٹا دے جن سے میں پیار کرتا ہوں جو میری آواز سن کر میرے ارد گرد جمع ہو جاتے تھے جن سے میں محبت کشید کرتا تھا …! جو میرا انتظار کرتے تھے۔
اے خدایا! میری باری کب آئے گی جب میں اپنے ماں باپ کے پاس جاؤں گا میرا دل بہت اداس ہے میں زندگی کے جھمیلوں سے تھک گیا ہوں اب تو لوگ مجھے بچہ سمجھ کر لائن میں راشن بھی نہیں لینے دیتے جب میری باری آتی ہے تو کہتے ہیں راشن ختم ہو گیا ہے …!
خدایا! کیا میرے حصہ کا رزق ختم ہو گیا ہے تو میں باری کا انتظار چھوڑ دوں … میری بار کب آئے گی، جب میں تیرے پاس آؤں گا اُس وقت میری تمام مشکلات حل ہو جائیں گی جب میری باری آئے گی جب تو مجھے اپنے پاس بلائے گا جب میری روح کا رشتہ جسم سے ٹوٹ جائے گا میری باری اُس وقت آئے گی۔
٭٭٭