عورت دنیا کی روح ہے اور دولت دنیا کی زندگی … دھرم دنیا کی جان اور مرد دنیا میں دولت اور عورت کا محافظ … عورت نہ ہو تو دنیا کی لطافت بے معنی، مرد کی زندگی بے لذت اور دولت کا مصرف لا حاصل …!
انسان کے نزدیک دھرم سب سے افضل یہی انسان کو انسانیت کے دائرہ میں رکھتا ہے جیسے جیسے دھرم کی گرفت ڈھیلی پڑتی جاتی ہے انسان انسانیت اور اخلاقیات کے دائرہ سے باہر نکلتا جاتا ہے۔
دنیا کی روح اگر پاکدامن اور پاکیزہ خیالات سے مزین ہو گی تو دنیا حسین لگے گی اور دنیا سے محبت میں لطف آئے گا۔
دنیا کی زندگی میں مزہ لینا ہے اور لطف کشید کرنا ہے تو اِس میں دوسروں کو حصہ دار بناؤ۔
دنیا کی جان یہ ہے کہ اپنی جان سے زیادہ دوسروں کی جان کی حفاظت کرو، احترام کرو، خیال رکھو تو آپ کے روز و شب اطمینان سے لبریز ہو جائیں گے۔
انسان آتے اور جاتے رہیں گے دنیا قائم رہے گی کیونکہ یہ رب کی رضا اور خالق کی مرضی ہے، خدا کی بنائی ہوئی تماشا گاہ ہے۔ بڑے بڑے فنکار اِس میں اپنی اداکاری دیکھا چلے گئے ہیں ،کوئی دھرم کے نام پر، کوئی دولت کے نام پر، کوئی طاقت کے نام پر، مگر خدا نے انہیں کے نام اور کام کو زندہ رکھا ہے جو اُس خالق کے بتائے ہوئے راستوں پر چلتے ہوئے کامیابی کے ساتھ منزل مقصود پر پہنچے ہیں۔
دنیا میں دھوکا، جھوٹ، فریب، بے ایمانی، نوسربازی، غلط بیانی، بے نام مہذب بازی، خود پرستی، انا پرستی، نفس پرستی کے پیروکاروں کے گروہ در گروہ بھی دنیا کو فتح نہیں کر سکے ماسوائے اُن کے جنہوں نے صبر، حوصلہ، امانت، دیانت اور صداقت سے اپنے باطن پر قابو پا لیا اور آواز نفس کو سنا، اپنے بیدار ضمیر اور زندہ دلی کو راہ راست پر گامزن رکھا۔
دنیا کی روح ( عورت )جب حفاظت نفس، مصمم ارادہ اور یقین کے ساتھ کرے گی تو خدا کی نافرمان مخلوق کو شکست ہو جائے گی۔ دنیا امن کا گہوارہ بن جائے گی یہی جنت اور دوزخ کا نظریہ ہے وہاں بھی پاکیزہ روحیں ہوں گی۔ دنیا کی شیطان بازی ہی جہنم ہے۔
جب دولت، دھرم اور عورت کا دنیا میں وہ مقام ہو گا جس کا حکم خدا نے دیا ہے تو اُس کو یوم عدل کہہ سکتے ہیں۔ انسان صرف اپنی زندگی سے محبت کرتا ہے اور زندگی کے اُن لوازمات سے جو اُس کی جائز اور ناجائز خواہشات اور ضروریات ہیں حالانکہ اُسے یقین ہے کہ وہ سب کچھ دنیا کا حاصل دنیا میں چھوڑ کر جائے گا بلکہ اُس کا دھرم بھی اُس کے ساتھ نہیں جائے گا صرف اُس کے اعمال اُس کے ساتھ ہوں گے وہ بھی اُس کی ہتھیلیوں پر ہوں گے … آخرت والے اعمال دیکھ کر کامیابی کی سند دی جائے گی وہاں کسی کو استثناء نہیں ہو گی، دستور محمدی میں استثناء کی کوئی دفعہ نہیں جو انصاف کرے گا اُسے انصاف ملے گا جو توبہ کرے گا اُسے توبہ کا اجر ملے گی۔ جو معافی دے گا اُسے معافی ملے گی … وہاں شفاعت سفارش پر نہیں ہو گی اعمال کی نسبت سے ہو گی کیونکہ خدا کو اپنی ساری مخلوق یکساں پیاری ہے اور یکساں محبت کرتا ہے۔ ساری دنیا بلکہ ساری کائنات اُس کی اپنی ہے وہ نظر نہیں آتا مگر ہر وجود میں وہ موجود ہے یہی دنیا، روح، دولت اور دھرم ہے۔
دنیا کی ڈرامہ گاہ میں جو اپنا کردار دیانتداری اور ایمانداری سے ادا کرے گا اُس کی اُسے داد دی جائے گی اُسے عوضانہ ملے گا اُسی کا صلہ پائے گا پھر اُس کی روح دم بہ دم تازہ رہے گی اور اُس کا جسم مٹی کی تہہ میں تا دم حشر سکون میں رہے گا۔ جو انسان دنیا میں صرف دولت کمانے اور عیش و عشرت سے زندگی گزارنے کے لئے اِس کی طولانی کی دُعا کرتا ہے وہ در اصل اپنے گناہوں میں اضافہ کی تمنا رکھتا ہے۔ وہ خود فراموشی کی آرزو نہیں رکھتا وہ خدا فراموش ہے وہ موت والے یقین سے بے خبر ہے وہ آواز نفس سننے کے لئے تیار نہیں اُس کے دل پر یقین کا سایہ نہیں اُسے اپنی بے بسی پر یقین نہیں وہ صرف اپنی ایک مطلب والی آنکھ سے دنیا کو دیکھ رہا ہے دوسری آنکھ بند رکھے ہوئے ہے۔ جو موت کی آواز لب نزع سنے گا اُس کے حسیات نیند فرما رہے ہیں اُس کی اندر اور باہر والی بصیرت مفلوج زدہ ہے اُس کا دھرم اُس کا جسم اُسے غلط راہوں سے نہیں روک رہا وہ اپنے وجود کو گناہوں میں دھو رہا ہے۔ وہ اپنی روح کا گلہ دبا کر زندگی بسر کر رہا ہے۔ وہ دولت سے دنیا کی ہر خواہش کی پیمائش کر رہا ہے وہ خدا کے عدل سے انحراف کر رہا ہے وہ خدا کے عدل کو اپنی نظر سے دیکھ رہا ہے۔
انسان کو ضرورت والی نظر دھوکا دے رہی ہے قدم قدم سانس، سانس، لمحہ لمحہ انسان کا سفر موت کی منزل کی طرف ہے مگر وہ نفسانی خواہشات کے نیچے دبا سسکیاں لے رہا ہے …!
دنیا، دولت، دھرم، عورت اور مرد دونوں کے لئے یکساں کشش کا باعث ہیں مگر عورت وہ کردار ہے اگر یہ پاک صاف اور اُجلا ہو جائے خدا کے بتائے ہوئے راستوں پر چلے تو دنیا کے سارے مسائل حل ہو جائیں یہ مرد کی کمزوری اور دنیا کی پُر راحت روح ہے بلکہ کائنات کا حسین مزاج ہے اگر اِس میں بد روح نہ ہو، اگر یہ بدمزاج نہ ہو، اگر یہ بدکردار نہ ہو، اگر یہ بے اعتبار نہ ہو، اگر اِس کا نفس بد دیانت نہ ہو، اگر یہ من کی چور نہ ہو، اگر غیبت باز نہ ہو، اگر یہ فتنہ باز نہ ہو، اگر یہ مکار نہ ہو، اگر یہ خود پرست نہ ہو، اگر اِسے فیشن کی مار نہ ہو، تو عورت بے بہا قیمتی دولت ہے یہی دنیا کی اصل اور حقیقی رونق ہے رعنائی ہے بلکہ دنیا کی روح ہے۔
خالق کی مقرر کردہ حدود میں جب اُس کی مخلوق زندگی بسر کرے گی تو خالق اپنے کرم والی نظر اور محبت والا سایہ ہمیشہ قائم رکھے گا جب اُس کی زمین پر خون ناحق نہ بہایا جائے گا صرف دھرم گاہوں بتائے ہوئے راستوں پر چل کر سچائی والی منزل کو نہیں پائے گا انسان دربدر کی ٹھوکریں کھائے گا اور انہیں راستوں پر چلتا چلتا زمین دوز ہو جائے گا۔
عورت کا کوئی دھرم نہیں مگر دنیا کا دھرم عورت ہے، اُس کے بعد دولت دھرم ہے، مرد کا دھرم عورت ہے اور عورت کا دھرم مرد۔ جب تک دنیا میں انسان کا دھرم انسانیت نہیں ہو گا وہ دنیا میں عذاب زدہ زندگی بسر کرے گا۔ انسانیت سب سے بڑا اور عظیم دھرم ہے اور تمام دنیا میں بسنے والے انسانوں کے درمیان یکساں عظمت والا نظریہ ہے جو اِس دھرم کا احترام کرے گا اُسے سکون اور اطمینان نصیب ہو گا اور یہی آخرت والی دولت ہے اور یہی دنیا والی عظیم دولت ہے۔ آپ جب کبھی سوچیں تو یہ دعوت فکر آپ کے کام آئے گی۔
٭٭٭