میرا مذہب وہی ہے جس پر میں پیدا کیا گیا اُس کا نام "فطرت" ہے میرا پہلا نام بشر تھا پھر میری پہچان کے لئے چند حروف کو اکٹھا کر کے ایک لفظ بنایا گیا اور اُس کی نسبت میرے والدین نے مذہب سے جوڑ دی یا اپنی محبت کے کسی جذبہ سے اُسے تعبیر کر دیا۔ پہلے دن مجھے ایک لفظ سنایا گیا وہ لفظ "اللہ اکبر" تھا کیونکہ میں مسلمان کے گھر میں پیدا ہوا۔
دنیا میں دو طرح کے بشر ہیں ایک وہ جو اللہ اکبر پر ایمان رکھتے ہیں اور ایک وہ جو اپنی پیدائش کو فطرت کا عمل سمجھتے ہیں اُن کے نزدیک سانس لینا ایک زندگی ہے اور سانس بند ہو جانا موت ہے۔ وہ سارے لوگ بے مذہب ہیں جو انسانیت کے جنازے کے ساتھ چل رہے ہیں اور اُن کی زباں پر کلمہ شہادت بھی نہیں۔
میں مسلمان ہوں کیونکہ میں نے اللہ اکبر کا نام سنا اور میرے مذہب کا نام اسلام ہے۔ اسلام انسانیت کا مقلد ہے لہذا اِس کا مذہب انسانیت ہے جو انسانیت کو مانتے ہیں اُس پر عمل کرتے ہیں وہ مسلمان ہیں اور انسانیت کا مذہب دیانت ہے جس میں دیانت نہیں اُس میں انسانیت نہیں، انسانیت ہی ہمیں عقل اور شعور کا راستہ دکھاتی ہے انسان کو انسان بناتی ہے۔ دیانت انسان کے اندر پاکیزہ جذبوں کو جنم دیتی ہے اور پاکیزہ جذبے انسان کو سچ بولنے پر مجبور کرتے ہیں۔ انسانیت کا مذہب دیانت ہے اور دیانت کا مذہب صداقت ہے۔ خالق کائنات نے ہر ذی نفس کو صداقت کا سبق پڑھایا ہے مگر انسان یہ سبق بھول گیا ہے۔ صداقت کا سبق پڑھنے سے انسان امین اور صادق بن جاتا ہے پھر لوگ اُس پر ایمان لے آتے ہیں جب وہ کہتا ہے لا الٰہ الا اللہ محمد الرسول اللہ تو لوگ کہتے ہیں یہ صادق اور امین ہے پھر وہ فرماتا ہے اللہ نے کہا ہے کہ سچوں کے ساتھ ہو جاؤ یہ سچے مسلمان انسان کا مذہب ہے بلکہ ہر اُس انسان کا مذہب ہے جس میں عقل، شعور احساس، محبت، زندہ ضمیر، زندہ دل، بصیرت و ادراک، پاکیزہ نفس ہے اِس سے آگے یقین محکم کہ انسان سے بعد از موت اُس کے اعمال کا حساب لیا جائے گا اور اُسے سزا جزا کا مستحق ٹھہرایا جائے گا۔
میرا مذہب جب انسانیت، دیانت اور صداقت کی حفاظت ہو گا تو کوئی نام نہاد مذہب پرست مجھے اپنے مفاد کے لئے استعمال نہیں کرے گا کوئی سلسلہ مجھے ورغلا نہیں سکے گا جب میں صراط مستقیم پر ہوں گا اُس راستہ پر جو انعام یافتہ لوگوں کا ہے۔ میں پریشان اِس وجہ سے ہوں کہ میں صراط مستقیم سے ہٹ کر چھوٹی چھوٹی پگڈنڈیوں سے چھپ چھپا کر جنت میں داخل ہونا چاہتا ہوں میرا خالق، جنت و دوزخ کا مالک دیکھ رہا ہے مگر میں فریب نفسی میں مبتلا ہوں کہ جو کچھ میں جانتا ہوں یہی درست ہے باقی سب غلط راستوں پر چل رہے ہیں۔ سلامتی والا دین کسی کو فریب نہیں دیتا، یہ مسلک پرستی سلامتی والے دین میں زہر ہے ایک لا الہ ٰ الا اللہ ہے ایک محمد رسول اللہ ایک قرآن، ایک کعبہ ہے، ایک قیامت کا دن ہے یہ خیر اور شر ہمارے اعمال کے نتائج ہیں …!
فطرت مذہب عظیم ہے جس نے فطرت کے مطابق عمل کا حکم دیا ہے وہ رہبر عظیم ہے باقی جو لوگ جھوٹ بولتے ہیں رزق حرام کھاتے ہیں بغیر محنت کے عیش و عشرت والی زندگی بسر کرتے ہیں انہیں کیا معلوم عظمت کس میں ہے۔ عظمت ہمارے پاکیزہ اور روح پرور رویوں میں ہے یہی میرے اور آپ کے مذہب کا درس عظیم ہے باقی ایرے غیرے مذہب فروشوں کی دکانیں ہیں اور دنیا کے میلے میں ایسی ہزاروں دکانیں ہیں جس کا جی چاہے جہاں سے چاہے مذہب کا سودا خریدے مگر دیانت، صداقت، امانت اور انسانیت کا خیال رکھے بس اِن کے احترام سے خالق راضی ہوتا ہے۔ ہمارے جس عمل سے خدا راضی ہو وہی سچا مذہب ہے وہی سیدھا راستہ ہے وہی نجات کی طرف جاتا ہے اُسی میں اطمینان ہے۔
یہی یوم عدل پہلا سوال ہو گا مجھے جب احد مانا تو پھر دوسروں کے سامنے کیوں جھکا کیا دوسرے اِس پر قدرت رکھتے تھے کہ طرح طرح کی نعمتیں زمین میں سے پیدا کر سکتے تھے کیا وہ تمہیں بیماری میں سے تندرستی دے سکتے تھے کیا تمہیں مشکلات اور پریشانیوں میں سے نکال سکتے تھے …!
اُس وقت بھی تو نے مجھے پکارا جب تمہارا کوئی مددگار نہ رہا مگر پھر بھی تو نام نہاد مسلکی، فرقہ واریت کا درس لوگوں کو دیتا رہا اور سلامتی والے دین کو بدنام کرتا رہا اور خود کو یہ کہہ کر تسلی دیتا رہا کہ "دنیا اِس کا نام ہے"بتا کدھر ہے تیری وہ دنیا اور تیرا مسلک جو نفرت کی بنیادیں مضبوط کرتا رہا اُس دن انسان کے پاس کوئی جواب نہیں ہو گا نہ ندامت کا موقعہ نہ توبہ کی توفیق نہ معافی نامہ …!
اے انسان! اُس دن کے جواب کے لئے آج ہی انسانیت، دیانت اور صداقت والے مذہب کی پیروی کر اور یہ بے جا حیلے بہانے یہ خودساختہ تاویلیں اور تفسیریں چند لوگوں کے نا مکمل اور نا پختہ علم کی منہ شگافیاں ہیں اور اُن کے نفس کی شرارت بازیاں ہیں قول رسولؐ اور فرمان خدا سیدھا سیدھا ہے امین اور صادق بن جاؤ اور انسانیت والے مذہب پر چلو دونوں جہان جنت ہیں … دونوں جہان تمہارے ہیں۔
میرا مذہب مت پوچھو کیا ہے
کھڑا ہوں میں اک شجر سایہ دار کی طرح سرِ راہ
دشمن بھی اگر چاہے تو میری چھاؤں میں بیٹھے
قلب
٭٭٭