شکل و صورت خدا بناتا ہے علم اور عقل اُس میں رکھ دیتا ہے جسے انسان استعمال میں لاتا ہے ضروری نہیں شکل و صورت اعلیٰ ہو تو اُس میں علم اور عقل کا ہونا بھی ضروری ہے، عقل کو استعمال کرنا اور علم کو ظاہر کرنا بھی عطا ہے۔
جو خدا کے بتائے ہوئے راستوں پر چلتا ہے خدا کا علم اُس پر ظاہر ہوتا ہے اور عقل اُس علم سے استفادہ حاصل کرتی ہے وہ عقل کس کام کی جسے علم ہو مگر عمل نہ ہو اور وہ علم کس کام کا جس میں عقل تو ہو مگر عمل نہ ہو۔
عمل اصل زندگی ہے اِس کا تعلق نہ شکل و صورت سے ہے نہ علم و عقل سے کیونکہ اُس دن صرف اعمال کے بارے میں سوال ہو گا بلکہ ہتھیلیوں پر ہوں گے یہ نہیں پوچھا جائے گا تمہیں خوبصورت بنایا تھا یہ پوچھا جائے گا تم خوب سیرت کیوں نہیں بنے تمہیں علم بھی دیا اور عقل بھی …!
جو عمل پر نظر نہیں رکھتے اُن کی پند و نصیحت، اُن کے خوش الحان واعظ اُن کا ذکر اذکار، عبادت گزاری، نماز روزہ، حج زکوٰۃ ماتم داری، میلاد پرستی، ایام داری سب بیکار اور فضول ہیں خواہ شکل و صورت کمالی رکھتا ہو اور علم و عقل کی باتیں کمال کرتا ہو دنیا میں تو شاید ظاہری طور پر اپنے جیسے لوگوں میں مرغوب نظر ہوں مگر آخرت والی دنیا میں بے فائدہ ہوں گی۔
خدا نے ہر پیدا کردہ شئے کو خوبصورت بنایا ہے اور پورے پورے حساب کے ساتھ، مشابہ مگر ہو بہو نہیں اِسی عقل خرد اور علم و ہنر بھی الگ الگ ہیں یہ اُس کی صفت کا کمال ہے اُس کی قدرت کا انوکھا پن ہے ایک "کن"سے سب کو پیدا کیا مگر ایک جیسا نہیں بنایا …!
اے خدایا! میں تیری کس صفت پہ سبحان اللہ کہوں بس میری زبان کو یہ زیب تو اللہ ہے اور واحد ہے جو تو جانتا ہے دوسرا کوئی نہیں۔ قابل قدر زندگی انہیں کی ہے جو عمل کرتے ہیں عمل سے زندگی بنتی ہے یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ( علامہ اقبالؒ )
شکل و صورت بخشش کا سبب ہو تو گورے، علم و عقل ہو تو ملّاں مگر عمل مشترک ہے بغیر عمل کے کوئی اجر نہیں …! در اصل طرز حیات انسان کی ذات کا سرمایہ ہے نہ کہ شکل و صورت اور علم و عقل …! صراط مستقیم مقصود کی طرف ہو۔
سرگرم عمل زندگی شکل و صورت کی محتاج نہیں ہوتی وہ عقل اور خرد کی راہیں خود تلاش کر لیتی ہے اور اپنے اندر والے خزانوں کا کھوج لگا لیتی ہے وہ کتاب حقیقت کے ورق ورق کی گردانی کرتی ہے اور ہر ایک عمل میں سے نیک عمل نکال لیتی ہے، نیک اعمال انسان کا بیڑہ دنیا اور آخرت میں پار لگاتے ہیں۔ عمل کے ساتھ ساتھ انسان کو سراپا شکر بھی ہونا چاہئے یہ سب مطلوبہ اشیاء پر حاوی ہوتا ہے شکل و صورت ہو یا علم و عقل …! انسان کو فطری ضابطوں کی پابندی کرنی چاہئے اِس میں انسان کو دنیا اور آخرت دونوں کی فیضیابی نصیب ہوتی ہے۔
تازہ فکر اور جوان ذہن کو میرا پیغام ہے عمل، عمل اور عمل … کام، کام اور کام … محنت، محنت اور محنت یہ انسان کی ساری کمزوریوں کی پردہ پوشی ہے … زندگی کا اصل پیغام یہ ہے۔ یہ شکل و صورت اور علم و عقل بعید است …!
فیصلہ مجیب الدعوات پر چھوڑتا ہوں۔
٭٭٭