جو کرپشن پٹواری کی سمجھ میں نہ آئے سمجھ لو وہ کرپشن نہیں بے نظیر انکم سپورٹ کارڈ ہے یا وطن کارڈ ہے بہرحال اِسے مال غنیمت ضرور کہا جا سکتا ہے …! یہ کمال امداد مال غنیمت ہے ادھر دیا اُدھر بجلی کے بل اور گیس کے بل میں واپس لے لیا ثواب کا ثواب اور امداد کی امداد ایسے سیانے معاون و مددگاروں کی موجودگی میں نہ جانے ہمارے ملک میں معاشی بحران کیوں ہے …! جب اہل ہوس ہی مدعی، ملزم، گواہ، وکیل، جج ہو گا تو عدالت کی بھوک کیوں مرے گی … اگر اہل ہوس عدالت ہے تو انصاف کسے کیوں ملے گا مال جب مفت کا ہو گا تو دل میں رحم کس وجہ سے آئے گا جب دین اور لین کا فرق مٹ جائے تو اہل ہوس کا تو میلہ لگ جاتا ہے جس میں منتظمین اور تماشائی دونوں ناچتے ہیں۔
اے ہوس پرستو! اپنے اُن شہیدوں سے پوچھو جن کے نام پر تمہارا کاروبار چمک رہا ہے اگر وہ زندہ ہیں تو تم سے باز پُرس کیوں نہیں کرتے کہ مال غنیمت میں سے صدقہ اور خیرات دیئے ہوئے میں سے ہمیں ثواب دارین کی ضرورت نہیں کبھی تو اپنی نیک کمائی میں سے ایک دھیلا دے کر ہماری روح کو ثواب دارین بخشو۔ کبھی تو ہمارے نا کردہ نیک کاموں کی تکمیل کرو کبھی تو ہمارے قوم سے کئے ہوئے وعدے پورے کرو تینوں میں سے ایک تو دو جو جسم اور روح کے رشتہ کے لئے ضروری ہے روٹی دے کر کپڑا تار لو یا کپڑا دے کر روٹی چھین لو کیا فائدہ چھوٹی کو فروخت کر کے بڑی کی شادی رچانے والو کیا عزت، آبرو اور ناموس کے بچانے کا یہی پیمانہ ہے …!
عوام یہ کب کہتے ہیں حکمران کرپٹ ہیں عوام تو صرف یہ کہتے ہیں کہ اِن کے زندہ رہنے کے لئے کچھ تو باقی رہنے دو … وفا نہیں کرتے تو حیاء تو رہنے دو کرپٹ حکومت وہ تمام مسئلے حل کرے گی جن کا تعلق عوام سے نہیں وہ حل کرنے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اِس کے بارے میں فیصلہ ہونے والا ہے، غور ہو رہا ہے جلد حل ہو جائے گا ہمیں احساس ہے ہم مشکلات کے بارے میں جانتے ہیں جب کرپشن سے فارغ ہوں گے تو یہ تمام مسائل حل کر کے جائیں گے جلدی میں کام خراب ہو جاتا ہے پٹرول مہنگا کرنے میں غلطی کی شوگر مہنگی ہو گئی غلط ہے ٹیکس لگا رہے ہیں مجبوری ہے ہماری ہوس کا پیٹ کون بھرے گا۔
کرپشن کا زندگی گزارنے کا فارمولا …
قفس، قبر اور قبرستان بلکہ
مانگ رہا ہے ہر انسان، قبر کفن اور قبرستان … یہ ہے کرپشن کا نعرہ … روٹی کپڑا اور مکان۔
کرپشن کا فارمولا ہمیشہ اُس کے حق میں جاتا ہے 10%بڑھاؤ اور 2%کم کر دو رعایت اور احسان دونوں اکٹھے … اِسے ریلیف کہتے ہیں۔
عام آدمی کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں عام آدمی تو صرف اِسئے ہے کہ اِس کا خیال رکھا جائے کیونکہ خیال پر جتنا خرچ آتا ہے اتنا کسی اور پر نہیں کسی کا صرف خیال رکھنا کرپشن نہیں دیانتداری ہے اور ایسی دیانتداری حکومت وقت ایمانداری سے دکھا رہی ہے …!
بتاؤ! ملک میں کوئی ایسا شخص ہے جس کا خیال نہیں رکھا جا رہا ہر چیز اُس کے لئے ہے مگر خیالوں میں … کرپشن کا خیال ہے کہ ہر شئے مہنگی کرنے سے عام آدمی کی زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑتا … حکومت وقت کا پورا نام "کرپشن" ہے۔
٭٭٭