کوئی تو گروہ ہے جو دنیا کو آباد رکھے ہوئے ہے وہ صبر کرنے والوں کا گروہ ہے کوئی بھی زبان بولتے ہوں … کہیں بھی رہتے ہوں انسانیت کے لئے دُعا کرتے ہیں وہی جن کو زندگی کے معنی اور مفہوم زبانی یاد ہوتے ہیں جن کے اندر فہم و فراست، بصیرت و ادراک زندہ ہے جو سوچ سمجھ کر فیصلہ کرتے ہیں اور خدا کے فیصلوں پر راضی رہتے ہیں جو اپنے ارد گرد بسنے والے لوگوں کی روحوں کا علاج کرتے ہیں جو کمزور اور مجبور زندگی کو بیش بہا قوت مانتے ہیں جو زندگی کے ساتھ انصاف کی تلاش میں رہتے ہیں جو حق کی منزل کو پا کر نہایت خوش ہوتے ہیں جو آواز نفس سنتے ہیں اور دوسروں کو اُس کی حقیقت سے آگاہ کرتے ہیں جن کے سر پر خیالوں کا بھار ہوتا ہے اور فکر کو تقسیم کرتے ہیں جو روحوں کی غذا لذیذہ ہوتی ہے۔ یہ گروہ شہیدوں کا ہوتا ہے جو مر جاتے ہیں مگر آنے والی نسلوں کے ذہنوں میں زندہ رہتے ہیں یہ صدقہ اور تحفہ سے آگاہ ہوتے ہیں در اصل اہل جمال اور اہل کمال ہوتے ہیں جن کی وجہ سے دنیا میں شادمانی ہے یہ بادشاہی ذہن رکھتے ہیں اور درویشانہ زندگی بسر کرتے ہیں یہ خون جگر سے ذہنوں پر نقش و نگار بناتے ہیں یہ حسن سیرت کے جانشین ہوتے ہیں یہ زندگی کے بعد بھی زندگی میں رہتے ہیں یہ گروہ مخلصین ہے صابرین ہے محبیّن ہے یہ گروہ بدی اور بد نمائی کا دشمن ہے۔ جب یہ گروہ نہیں رہے گا تو قیامت آ جائے گی اور جب اِس کی گرفت ڈھیلی پڑ جائے گی تو لوگ فرقہ در فرقہ تقسیم ہو کر کمزور ہو جائیں گے دہشت اور وحشت کی حکمرانی ہو گی خدا کی سرزمین پر خدا کے بندوں کے خون سے آبیاری ہو گی۔ یہ گروہ نیکیوں کے ذخیرہ میں سے کچھ باقی نہیں رکھتا …!
لوگو! آپ کو معلوم ہونا چاہئے خدا اپنی صفات میں انسان کو شامل کرتا ہے وہ اِس طرح کہ اپنی صفات میں سے کوئی صفت انسان کو عطا کر دیتا ہے اِس گروہ کے یہ افراد ہوتے ہیں جو دنیا میں امن کی ضمانت بن کر زندگی بسر کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو آواز نفس سنتے ہیں جب وہ دانائی اور حکمت والا پیغام نشر کرتا ہے اور اِس نعمت والی کیفیت کو اپنے اوپر طاری کرتے ہیں …!
لوگو! خدا جس کو اپنا بندہ قرار دیتا ہے اُس کے ہاتھ کو اپنا ہاتھ، اُس کی آنکھ کو اپنی آنکھ قرار دیتا ہے اُس کو اپنی وجہہ قرار دیتا ہے اپنے ہونے کا ثبوت اُس میں رکھ دیتا ہے درجہ کمال پر پہنچا کر خود گواہ بن جاتا ہے۔ خدا عجب ہے اِس لئے تو عجیب عجیب معجزہ نمائی دکھاتا ہے انسانی عقل کی مجال ہے وہاں تک رسائی حاصل کرے … ہاں!البتہ آواز نفس سننے والا کچھ کچھ خدائی رازوں کو محسوس کرتا ہے۔
انسان کی عظمت کا راز اِس میں ہے کہ راضی برضا رہے اور فطرت سے علم، حکمت دانائی حاصل کرے یہ انسانی نفس کی آواز شیریں ہے۔
٭٭٭