ہر ملنے والا ضروری نہیں وہ دوست ہو، مزاج شناس اور مزاج نواز دوست ہوتا ہے۔ ہر ملنے والے کو دوست سمجھنا اِس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ وہ دوست ہے۔
دوست وہ ہوتا ہے جو آہوں اور آنسوؤں میں ہو، جو قہقہوں اور مسکراہٹوں میں ہو، جو تنہائی اور جدائی میں ہو جو زندگی کے میلہ اور ہجوم میں ہو جو مطلب اور مفہوم میں ہو جو مصروفیت اور فراغت میں ہو، جو ناراضگی اور رضا مندی میں ہو، جو دور ہو مگر نزدیک ہو، جو غریب ہو مگر دل کا امیر ہو، جس کی صورت گو خوب نہ ہو مگر سیرت کمال خوبصورت ہو، جو ہم مزاج اور ہم شناس ہو ہم نواز ہو، جو محبت اور نفرت کا راز داں ہو، جو پیار اور اخوت کا پاسبان ہو، جو بولنے سے پہلے دل کی بات اور راز جانتا ہو، جو جیب کا بے نیاز ہو، جو گفتگو میں محبت نواز ہو، جو انتظار سے پہلے مل جائے، جو وعدہ میں وفا رکھتا ہو، جو آنکھوں میں حیا ء رکھتا ہو، جو کردار پر نظر رکھتا ہو، جو روح پرور جذبات رکھتا ہو، جو سچا دل نواز ہو، جو چہرہ شناس ہو، جو اخوت نواز ہو، جو راحت جان ہو، جو عزت کا پاسبان ہو، جو دم دم میں آپ کو یاد رکھے، جو قدم قدم پر آپ کے ساتھ ہو، جو سانس سانس میں ذرہ نواز ہو، جو آنکھوں میں آپ کو سمائے رکھے، جو دل میں آپ کو بسائے رکھے۔
دوست وہ ہوتا ہے جو دیوار قبر تک ساتھ دیتا ہے ،جو دعا کے لئے آپ کے لئے ہاتھ بلند رکھتا ہے، جو آپ کی غیر موجودگی میں آپ کا نام احترام سے لیتا ہے، جو آپ کے کردار کی گواہی دیتا ہے ،جو خلوص دل سے آپ کا ساتھ دیتا ہے۔
دوست، دوست رہتا ہے خواہ وہ دور ہے۔ دوست وہ ہوتا ہے جو ہر وقت تمہارے لئے دُعا کرے، دوست وہ ہوتا ہے جو آپ کی اولاد کا حیاء کرے، جو آپ کی عزت نفس اور ناموس کی حفاظت کرے۔ دوست وہ ہوتا ہے جو اپنے ارادوں میں آپ کو فراموش نہ کرے، جو خیالوں میں بھی آپ کو ساتھ رکھے، دوستی کرتے وقت خود بھی اِن ملفوظات کا خیال رکھو گے تو آپ کبھی تنگ دستی کا شکار نہیں ہوں گے، آپ کے حالات خراب نہیں ہوں گے، آپ کی ذہنی مشکلات کم ہوں گی، آپ کو زندگی میں آسانیاں نصیب ہوں گی … دوست جب تک دوست ہے اُس وقت تک آپ کو غم زدہ ہونے کی ضرورت نہیں … جس کا کوئی دوست نہیں وہ غریب ہے خواہ وہ دولت مند ہے یہ قول امیر علیہ سلام ہے دوست وہ دولت ہے۔
٭٭٭