6۔جولائی 2017ء کو عین عالمِ شباب میں دائمی مفارقت دینے والے اپنے فطین اور سعادت مند بیٹے سجاد حسین کے نام۔
فقیر
غلام شبیر
پلٹ پڑا ہوں شعاعوں کے چیتھڑے اوڑھے
نشیبِ زینۂ ایام پر عصا رکھتا
یہ کون ہے جو مری زندگی میں آ آ کر
ہے مجھ میں کھوئے مرے جی کو ڈھونڈتا،رکھتا
غموں کے سبز تبسم سے کنج مہکے ہیں
سمے کے سم کے ثمر ہیں ،میں اور کیا رکھتا
کسی خیال میں ہوںیا کسی خلا میں ہوں
کہاں ہوں ،کوئی جہاں تو مرا پتا رکھتا
( مجید امجد :1914-1974)