جِدھر دیکھو ادھر آلودگی ہے
سبھی پر آج طاری بیحسی ہے
کثافت اب شعار زندگی ہے
نمایاں ہر طرف پژمردگی ہے
فضا آلودگی سے پاک رکھئے
اگر درکار حسن زندگی ہے
نہ ہو گا کینسر لاحق کسی کو
سبھی بیماریوں کی ماں یہی ہے
سبھی کچھ منحصر ماحول پر ہے
اگر ماحول میں پاکیزگی ہے
ترو تازہ رہے گا ذہن اس سے
سکون قلب کا ضامن یہی ہے
نشاط و کیف سے سرشار ہو گا
اسی سے ذہن میں بالیدگی ہے
گلوں میں رنگ و بو قائم ہے اس سے
شگفتہ آج اسی سے ہر کلی ہے
نہیں ہے اس سے بہتر کچھ بھی برقی
یہی اپنی متاع زندگی ہے