آج کل ماحول ہے ناسازگار
ہر طرف ہے ایک ذہنی انتشار
ہے بڑے شہروں میں جینا اک عذاب
ہر کوئی آلودگی کا ہے شکار
آرہے ہیں لوگ شہروں کی طرف
گاؤں کا ناگفتہ بہ ہے حال زار
نت نئے امراض سے ہے سابقہ
پر خطر ہے گردش لیل و نہار
آ رہا ہے جس طرف بھی دیکھئے
ایک طوفان حوادث بار بار
بڑھتی جاتی ہے ’’گلوبل وارمنگ‘‘
لوگ ہیں جس کے اثر سے بیقرار
ہے دگرگوں آج موسم کا مزاج
گردش حالات کے ہیں سب شکار
جسکو دیکھو برسر پیکار ہے
دامن انسانیت ہے تار تار
اب ہے برقی یہ ’گلوبل وارمنگ‘
اک مسلسل کرب کی آئینہ دار