کتنی منت کی تھی اس کی
پاؤں پکڑ کر،ہاتھ جوڑکر
اپنا دامن پھیلایا تھا
دیکھو! اب واپس مت آنا
جب آتے ہو؍آکر مجھ کو
توڑ پھوڑ کرژولیدہ کر جاتے ہو تم
درہم برہم،؍جنباں ولرزاں
میں پاگل سی ہو جاتی ہوں
میرے سارے کام ادھورے رہ جاتے ہیں
مجھے ستانے پھر آئے تو؍پچھتاؤگے!
لیکن میری بات تو جیسے بے معنی تھی
مجھ کو روتا چھوڑ کے خود وہ ہنستا ہنستا
چلا گیا تھا؍آج وہ پھر اپنی رعنائی،
پہلی چھب،ڈھب،آن بان سے
اپنا روشن چہرہ لے کر؍آدھمکا تھا
لیکن صد افسوس کہ میں نے کیا کر ڈالا
میرے کمرے کی سب چیزیں ٹوٹی پڑی ہیں
دیواروں پر خون کے دھبے بکھرے ہوئے ہیں
زہریلے سچ کے خنجر سے میں نے اس کا قتل کیا ہے
خون سے لت پت لاش پڑی ہے
سندر پیارے خواب کی میرے!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔