وہ کبھی لطف و عنایات کا حقدار نہیں
شہریاروں کا اگر کوئی طرفدار نہیں
اپنا مسلک ہے فقط حق کی وکالت کرنا
ہم کسی ظلِ الہٰی کے نمک خوار نہیں
ساتھ بے خوف و خطر دیتے ہیں مظلوموں کا
ہم حسینی ہیں یزیدوں کے طرف دار نہیں
آپ کو چاہا دل و جان سے ممنون رہیں
آپ اتنے بھی حَسین اور طرحدار نہیں
اپنے قدموں پہ جسے آنا ہے چل کر آئے
ہم بھی مغرور حَسینوں کے طلب گار نہیں
کوئی مخلص ہو تو پلکوں پہ بٹھا لیتے ہیں
بے وفاؤں سے ہمیں کوئی سروکار نہیں
قتل گاہیں نہ سجا نعرۂ تکبیر کے ساتھ
دل دُکھانے کا بھی اسلام روادار نہیں
حق کی آواز اُٹھانا تو کوئی جرم نہیں
ہم بھی تو شہری ہیں اس ملک کے غدار نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔