درد جو دل میں بھر جاتے ہیں
کام یہ اپنا کر جاتے ہیں
لوگ جہاں سے جانے والے
دل کو سْونا کر جاتے ہیں
تیرے سارے لفظ ہیں امرِت
ہم امرِت سے مر جاتے ہیں
تیری کھوج میں جانے والے
شام کو خالی گھر جاتے ہیں
باتیں تیری کرتے کرتے
اپنے آپ سے ڈر جاتے ہیں
تیری یاد کے جگنو جاناں
دل میں روشنی بھر جاتے ہیں
رستے تو ہیں آتے جاتے
ہم ہی لوگ ٹھہر جاتے ہیں
تیرے سارے درد اٹھا کر
کْوچ یہاں سے کر جاتے ہیں
تیری میری پریت انوکھی
آؤ چاند نگر جاتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔