ہمیشہ تم سے تعلق بحال رکھتے ہیں
زیادہ تم سے تمہارا خیال رکھتے ہیں
کوئی نہ دیکھ لے تصویر تیری، آنکھوں میں
سدا نگاہ پہ پلکوں کی ڈھال رکھتے ہیں
بچائے رکھتی ہے دنیا کی گرد آنکھوں سے
تمھارے نام کی سر پر جو شال رکھتے ہیں
ہمیں تو ملتا نہیں وقت چاہتوں کے لیے
عداوتیں بھی مگر لوگ پال رکھتے ہیں
پڑے گی ان کی ضرورت فراق راتوں میں
تمھاری یاد کے جگنو سنبھال رکھتے ہیں
لبوں پر ان کے تبّسم کے پھول کھلتے ہیں
مگر یہ لوگ دلوں میں ملال رکھتے ہیں
تمھاری ذات میں ان کے جواب پنہاں ہیں
کتابِ زیست میں جتنے سوال رکھتے ہیں
ہمیں بھی آتے ہیں دل جیتنے کے سارے ہنر
شبانہ ؔاتنا سا ہم بھی کمال رکھتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔