گہری نیند بھی تو موت کی طرح ہوتی ہے ،گردوپیش سے مکمل بیخبری۔اس لیے یہ فرق کرنا کسی کے بس میں نہیں ہے کہ وہ گہری نیند میں ہے یا مرچکی ہے۔اگر زندہ ہوتی تو دھماکوں کے شور سے ضرور ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھتی اورکسی سے پوچھنے کی کوشش کرتی،’’کیا ہو رہا ہے ؟یہ شور کیسا ہے؟‘‘
اگر زندہ ہوتی تو ماؤں کے بین اسے ضرور جگا دیتے جو اپنے بچوں کے مرنے پر کرتی ہیں اور آسماں تک پھٹ جاتا ہے۔شاید سوئی ہو مگر ایسا کیسے ممکن ہے کہ کئی منزلہ عمارتیں گردوغبار کا کفن پہن کر دفن ہو رہی ہوں اور اس کی نیند ختم نہ ہو۔وہ مر ہی گئی ہو گی بھلا کوئی اتنی گہری نیند کب سو سکتا ہے۔انسانیت ؟ یقیناً گہری نیند میں نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.