تمام منظر مجھے یہ رو کر بتا رہے ہیں
کہ میری چاہت میں کوئی پاگل خزاں کا موسم
بہار کرنے میں مر رہا ہے
اسے گلہ ہے کہ میرے گھر میں یہ گھپ اندھیرا
برا لگے گا
وہ چاہتا ہے کہ میری چھت پر قمر بلا لے
اسے بلا کر بتا رہا ہو کہ
یار میرے کی چھت پہ رہتا ہے معتبر ہے
میں اس کی سوچوں کو جان کر بھی
اداس بیٹھی ہوں رو رہی ہوں
یہ سوچتی ہوں
اگر وہ مجھ سے بچھڑ گیا تو یہ خواب اس کے
ہزار لوگوں کی چاہتوں میں عذاب ہوں گے
میں سوچتی ہوں گزار لوں گی مگر تمہارے
غموں سے پیچھا چھڑا نہ پائی تو کیا کروں گی
مری محبت مرے عزیزم سنو اگر تم نہیں ملے تو
مرا گزارا بھی اب نہیں ہے
میں ایک لمحے میں مر کے جیتی ہوں
جی کے مرتی ہوں
یار میری خدا سے اتنی دعا ہے
جتنا بھی وقت دے دے ترا ملن ہو
مجھے ہوں شانے ترے میسر میں جن پہ سر کو
ٹکا کے اپنے گزار جاؤں یہ عمر ساری!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔