’’دیکھیے،لسانیات کوئی نیا علم نہیں ہے۔جس طرح ادب کوئی نیا علم نہیں ہے۔جبکہ زبان،اس کے مسائل اور اس کی قواعد پر غور ہوتا رہا ہے۔اختلافات بھی ہوئے ہیں۔لسانیات وہ علم ہے،جوکہ زبان کی پیدائش،ارتقا اور اس کے دیگرمسائل کو سائنسی نقطۂ نظر سے دیکھتا ہے۔اور وہ لسانیات جو کہ جذباتی ہوتی ہے،جس میں مثلاً یہ کہا جائے کہ اردو سے زیادہ کوئی میٹھی زبان نہیں ہے۔ارے بھئی،آپ نے سب زبانیں کہاں چکھی ہیں،جو کہ میٹھے اور کھٹے ہونے کا فیصلہ کریں۔تو میں اس لسانیات کا آدمی نہیں ہوں۔میں نے تو لسانیات سائنسی نقطۂ نظر سے پڑھی ہے،اور مجھے پڑھائی گئی ہے،اور اسی نقطے سے، جب مسائل سامنے آتے ہیںتومیں ان پر غور و خوض بھی کرتا ہوں۔‘‘(ڈاکٹر وحیدالحق کے لیے ہوئے انٹرویو سے اقتباس)