وہ چاہتی تھی وہ اب محبت کر لے کیونکہ وقت گزر رہا تھا اور اب وہ عمر کے جس حصے میں تھی اسے ایک ہمسفر کی ضرورت تھی۔اس نے سر پر ست رنگی چادر رکھی اور محبت کی تلاش میں نکل پڑی۔چلتے چلتے وہ رستے سے ہی اپنی محبت کو ایک امید سے کھوجنے لگی۔کوئی بھی نہیں تھا جو اکیلا ہو، سب نے ہی ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے ہوئے تھے، کوئی محبت کی میٹھی نیند سو رہا تھا اور کوئی محبت کے مزید اجلے خواب دیکھ رہا تھا۔
اس نے ہمت نہیں ہاری اور چلتی گئی، چلتے چلتے وہ ایک ایسی جگہ پہنچی جہاں سب لوگ اکیلے تھے، وہ خوشی سے ان کی طرف بڑھی تاکہ اپنا ہمسفر کھوج سکے، لیکن ان کے قریب جانے پر اسے معلوم ہوا کہ ان کے دلوں پر کسی اور کی حکمرانی ہے اور یہ سب اپنے محبوب کے انتظار میں زندگی گزار رہے ہیں اس امید پر کہ ایک دن ہم ساتھ ہوں گے ہمیشہ کے لیے۔
اس نے پھر بھی ہمت نہیں ہاری اور آگے بڑھ گئی، آگے جانے پر اسے بہت سے لوگ روتے دکھائی دیے، کچھ آہیں بھر رہے تھے تو کچھ خاموشی کے ساتھ اپنے آنسو پی رہے تھے اور کچھ غصے اور طیش میں اپنا سینہ پیٹ رہے تھے، دریافت کرنے پر پتہ چلا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کے محبوب انہیں دھوکا دے گئے یا کسی مجبوری کے تحت چھوڑ گئے، اب یہ لوگ ہمیشہ اس درد میں جئیں گے کیونکہ ان کے دل بھی ان کے محبوب کے ساتھ ان سے غداری کیے بیٹھا ہے۔
اس نے ایک ٹھنڈی آہ بھری اور مزید آگے جانے کا سوچا لیکن پیچھے سے آواز آئی "آگے اور کوئی راستہ نہیں ہے، سب راستے یہاں تک ہی تھے، تم اس سفر پر وقت سے تھوڑا بعد نکلی ہو اگر تم وقت سے تھوڑا پہلے نکلتی تو شاید آج تمہاری بھی کسی کے دل پر حکمرانی ہوتی لیکن اب سب محبت کر چکے ہیں، اب تمہیں اپنا جیون تنہا اور محبت کے بغیر گزارنا ہو گا۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔