جانے کیسی بات ہوئی
بے موسم برسات ہوئی
پل دو پل میں دن ڈوبا
دھیرے دھیرے رات ہوئی
اس در سے ہم جیسوں کو
غم کی عطا سوغات ہوئی
جیت چکے تھے جو ہم سے
آخر ان کو مات ہوئی
مالک تھے جو زخموں کے
ان سے کب خیرات ہوئی
ان کو بچانے میں ساجد ؔ
گھائل اپنی ذات ہوئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔