سبھی درویش لوگوں کا ٹھکانہ خاک ہوتا ہے
سروں پہ خاک ڈالے
یہ برہنہ پا ہی چلتے ہیں
نہ ان کی کوئی منزل ہے
نہ کوئی بھی ٹھکانہ ہے
یہ اپنی خواہشوں کو سر اٹھانے ہی نہیں دیتے
دلوں کو مارتے ہیں نفس کو اپنے کچلتےہیں
کسی کے راستے میں یہ کبھی حائل نہیں ہوتے
کبھی تکلیف دینے پر بھی یہ مائل نہیں ہوتے
کسی درویش کا رستہ اگر کوئی سمجھ جائے
وہ رہ کر فانی دنیا میں
بقاء کا راستہ پائے