خیالیہ۔۱
وہاں سب کو محبت ملی مگر مجھے نہیں!
میں نے مزید اپنے اخلاق سنوارے اور بدلے میں محبت کی طلب رکھی مگر نہ ملی۔
چند سال غم اور آنسوؤں کی نذر کرنے کے بعد مجھے سمجھ آیا کہ ان کو پیسے کی بدولت محبت ملی اور مجھے دولت نہ ہونے کی وجہ سے محبت سے محروم کر دیا گیا۔
مزید سال گزرے اور آخر خدا نے مجھے دولت سے نوازا مگر تب میرے دل سے محبت کی طلب ختم ہو گئی۔ِ
وقت نے میرے دل کے اس کونے کو دولت سے بھر دیا جس کونے میں ان کی محبت تھی۔
خیالیہ۔۲
اپنوں کی کڑوی باتوں اور دنیا کی زہریلی نظروں سے تھک کر میں جس کلب میں شیشہ پینے جاتی تھی وہاں ایک اداس لڑکا بھی روز شیشہ پینے آتا تھا
جانے کتنے سال ہم اپنی ہی دھن میں اپنے گردے اور پھیپھڑوں پہ ظلم کرتے رہے پھر آخر دل نے کروٹ لی اور ایک دن ہماری ملاقات ہو گئی۔
چند ہی ملاقاتوں میں ہمارے دل ایک دوسرے سے جا ملے اور ہمیں محبت ہو گئی اب ہم مصر کے قہوے خانوں میں قہوہ پیتے ہیں محبت پر شاعری کرتے ہیں اور صبح کی فضا میں پھیپھڑوں کو صحت بخشتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔