اسی لیے مجھے زنجیر کرنا مشکل ہے
کہ مجھ کو خاک پہ تحریرکرنا مشکل ہے
بٹا ہُوا ہوں نجانے میں کتنے جسموں میں
تُو مان لے مجھے تسخیر کرنا مشکل ہے
کُچھ ایسے رنگ بھی ہیں جو کہیں نہیں ملتے
مری حیات کو تصویر کرنا مشکل ہے
کیا گیا ہے مجھے قید اک ستارے میں
مری رہائی کی تدبیر کرنا مشکل ہے
اس ایک رات کے اندر ہزار راتیں ہیں
اس ایک رات میں تنویر کرنا مشکل ہے
ضمیرؔ زُلف نے لکھے ہیں لفظ چہرے پر
اوراس صحیفے کی تفسیر کرنا مشکل ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔