بغیرِ حرف میں تحریر خلق کرتا ہوں
فقط نگاہ سے تصویر خلق کرتا ہوں
میں پیش کرتا ہوں خود اپنے دست و بازو کو
اگر کبھی کوئی زنجیر خلق کرتا ہوں
نہ جانے پھر یہی آنکھیں مِری رہیں نہ رہیں
میں پہلے خواب سے تعبیر خلق کرتا ہوں
کئی ہدف اسے اپنی طرف بلاتے ہیں
ہدف بھْلا کے جو میں تیر خلق کرتا ہوں
لہولہان جو دیکھوں میں زیردستوں کو
تو پھر کبھی کبھی شمشیر خلق کرتا ہوں
ہمیشہ عشق میں عجلت سے میں نے کام لیا
وہ جلد باز ہوں تاخیر خلق کرتا ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔