اس سے بڑھ کر جواب کیا ہوگا
خون کا انقلاب کیا ہوگا
موت رقصاں ہے آج گلیوں میں
زندگی کا عذاب کیا ہوگا
خود کو خود سے جو کر دے بیگانہ
ایک جامِ شراب کیا ہو گا
پھول کلیوں کو ہنستے دیکھا ہے
کھِلتا تیرا شباب کیا ہو گا
عمر گزری بتوں کی پوجا میں
وقتِ آخر ثواب کیا ہو گا
موج مستی کے اس زمانے میں
ان غموں کا حساب کیا ہوگا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔