وہ سب ایک بہت بڑے تحقیقاتی ادارے میں جمع تھے۔یہ خلائی تحقیق میں اپنی نوعیت کا ایک منفرد ادارہ ہے جس میں بڑی جدید دور بینوں سے خلا اور اس میں پائی جانے والی چیزوں کا جائزہ لیا جاتا ہے ۔حیرت انگیز بات ہے کہ خلا کی سیاحی کے دوران ایک سیارہ دریافت ہوا ہے۔ جو بالکل ہماری ہی زمین کی طرح گول ہے۔" وہ دیکھو یہ تو بالکل ہماری زمین ہی کی طرح ہے " ایک محقق بولا
"نہ صرف یہ ہماری زمین کی طرح ہے بلکہ اس سے مخصوص فاصلے پر ہمارے چاند ہی کی طرح چاند ہے اور حیرت انگیز بات ہے کہ زمین اور سورج کے درمیان فاصلہ بھی اتنا ہی ہے جتنا ہمارا سورج سے فاصلہ ہے۔" ادارے کے انچارج نے اپنی تحقیق کا نچوڑ واضح کیا۔سب ہی اپنے اپنے کمپیوٹرز پر بیٹھے اس نئے دریافت ہونے والے سیارے کے طول وعرض کو ہر طرف سے دیکھ رہے تھے۔
ولیم نے تو چونکا دینے والا انکشاف کیا، " یہ تو بالکل وہی زمین ہے جس پر ہم رہ رہے ہیں۔یعنی وہی پہاڑ ،دریا،سمندر،میدان،جنگل،ہریالی،ریگستان،برفانی علاقے،گرم علاقے اور نقشہ بھی بعینہ وہی ہے جو ہماری زمین کا ہے۔ یعنی جو شہر ،ملک، علاقہ،گاؤں جہاں زمین پر ہے ویسا ہی ادھر بھی ہے۔فرق صرف یہ ہے کہ عمارتیں،سڑکیں،مکان ،پل وغیرہ نہیں ہیں۔
ولیم کے اس انکشاف کے بعد سراج نے کمپیوٹر کے کچھ بٹن دبا کر اس زمین پر وہ جگہ تلاش کی جہاں اس کا گاؤں ہے۔ولیم بالکل سچ کہہ رہا ہے۔ خوبصورت پہاڑ وہی ہے اور اسی جگہ پر ہے۔ مگر اور بھی زیادہ دلکش۔ آبشار کا صاف شفاف پانی،گاؤں کے بیچوں بیچ تالاب بھی ہے مگر اجلا پانی ،سبزہ ،لہلہاتے باغ،پھلواریاں،جنگل سب کچھ اس زمین سے کہیں زیادہ دلکش ہے۔سراج سے نہ رہا گیا اور اس نے سوال پوچھا " ولیم" میرا گاؤں اور اس کے پہاڑ حدود اربعہ کے اعتبار سے بالکل ویسے کے ویسے ہیں مگر خوبصورتی کے اعتبار سے یہ جگہ میرے گاؤں سے سوگنا خوبصورت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ایسا کیوں؟"
اس سے پہلے کہ ولیم کچھ جواب دیتا،ملازم سٹاف کے لیے ٹرے اٹھائے ریسرچ لیب میں داخل ہوا اور سراج کے سامنے چائے رکھتے ہوتے ہوئے بولا
" اس زمین پر حضرت انسان کی ابھی تک رسائی نہیں ہوئی ناں۔۔۔۔اس لیے وہ آپ کے گاؤں سے زیادہ خوبصورت ہے۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔