کیا کہوں؟ کس قدر منور تھا؟!
میرا سینہ جو آپکا گھر تھا
تم جو آئے، خوِشی سے جھوم اٹھا
دل جو رنج و الم کا محور تھا
امتحاں عشق میں اسی کے ہوئے
درس جس کو وفا کا ازبر تھا
کوئے جاناں میں جا کے یہ جانا
منتظر کب سے میرا دلبر تھا
بے وفائی اسی نے کی مجھ سے
جو بظاہر وفا کا پیکر تھا
سہہ گیا میں یہ وار بھی تیرا
میں کہ جور و جفا کا خوگر تھا
تم کو ملتا میں کس طرح عاکف
میں تو خوِد کو بھی کم میسر تھا