تا عمر بھی چُپ رہ کے معافی نہیں ہو گی
اظہارِ محبت کی تلافی نہیں ہو گی
بہتر ہے اسے میری محبت میں گزارو
جو عمر ملی ہے وہ اضافی نہیں ہو گی
مجرم نگہہِ ناز ہو یا چشمِ تغافل
یہ قتل ہے اور اس کی معافی نہیں ہو گی
اس خاک نے برسوں مجھے برداشت کیا ہے
اب اوڑھ کے سونے سے تلافی نہیں ہو گی
اور اس کے علاوہ بھی کئی کام نکل آئے
اب عشق کو یہ عمر بھی کافی نہیں ہو گی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔